(6)امیر المومنین عمربن خطاب رضی اللہ عنہ حجر اسود کو بوسہ دیتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’انی اعلم بانک حجر لاتنفع ولاتضر لولا انی رایت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قبلک ماقبلتک ابدا‘‘ مجھے معلوم ہے کہ تم ایک پتھرہو،نہ نفع پہنچاسکتے ہو نہ نقصان، اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تجھے بوسہ دیتے ہوئے نہ دیکھاہوتا توتجھے کبھی بوسہ نہ دیتا۔[1] گویا امیر المومنین یہ سمجھانا چاہتےہیں کہ حجر اسود گوکہ جنت کا پتھر ہے اور قیامت کے دن لوگوں کی سفارش کرے گا اوراللہ تعالیٰ اس کی گواہی قبول کرے گا،مگر یہ تمام تقدس اس کو بوسہ دینے کی بنیاد نہیں ہے، بوسہ صرف اس لئے دےرہا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بوسہ دیا تھا۔ برادرانِ اسلام!بظاہر یہ چھوٹے چھوٹے امورہیں لیکن میں یہ بتاناچاہتاہوں کہ ان چھوٹے چھوٹے امور میں بھی صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین اتباع کا پہلو تھامے رکھنےکی تاکید فرماتے تھے۔ وہ عملی طور پر خود بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کے حریص تھے۔دنیا کے تمام افکار ومذاہب سےکٹ کر محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے ساتھ چمٹ کر بیٹھے ہوئے تھے، اللہ تعالیٰ نے ان کی اصلاح فرمادی، احوال تبدیل کردئے، دکھوں اور پریشانیوں کا ازالہ فرمادیا، مادی اور معنوی اعتبار سے مضبوطی عطافرمادی، فتوحات عطا فرمائیں اور آخرت میں بہشتوں کا وارث بنادیا۔ امام مالک فرمایاکرتے تھے: |
Book Name | خطبات |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | جمعیت اہل حدیث سندہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 366 |
Introduction | یہ کتاب فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ کے اصلاحی و منہجی صدارتی خطبات کا مجموعہ ہے، جوکہ جمعیت اہل حدیث سندھ کی مرکزی سالانہ سیرۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم نیو سعید آباد کے موقع پر دئیے گئے تھے،اس کتاب میں 1996 تا 2014ء تک کے خطبات کو جمع کیا گیا ہے۔ ان خطبات میں منہج سلف اور مسلک اہل حدیث کو کھول کر بیان کیا گیا ہے۔ شیخ مکرم کے ان خطبات کا بنیادی موضوع ہے مسلک اہل حدیث کی حقانیت ،تعارف اور دعوت بالخصوص توحیدوسنت کا اثبات ،شرک وبدعت کارد اور دعوت وجہاد میں نبوی وسلفی منہج کا بیان ۔ |