(3)عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ایک عورت کے پاس سے گذرے، وہ تسبیح کے دانوں پر ذکر کررہی تھی آپ نے وہ تسبیح اس سے چھین کرتوڑ کر پھینک دی، پھر ایک اور شخص کےپاس سے گذر ہوا وہ بھی اسی طرح تسبیح کررہا تھا آپ نے اسے اپنی ٹانگ سے ٹھوکرماری اور فرمایا: ’’لقد سبقتم۔۔۔رکبتم بدعۃ ظلما ولقد غلبتم اصحاب محمد صلی اللہ علیہ وسلم علما‘‘[1] یعنی:شریعت سازی کاکام تم سے پہلے ہوچکاہے، اورجوکام تم کررہے ہو وہ شریعت سے ثابت نہیں لہذا تم نے اس دین پر ظلم کرتے ہوئے ایک بدعت جاری کی ہے اور تم لوگ توگویا علمی میدان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ سے بھی سبقت لے جاچکے ہو۔ (4)عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ایک مسجد میں نماز کیلئے گئے اس وقت آپ نابینا ہوچکے تھے، آپ نے سنا کہ موذن نے اذان کے بعد تثویب کی ہےتو آپ نے اپنے ساتھی سے کہا:’’اخرج بنا عن ہذا المسجد فانہ بدعۃ‘‘ ہمیں اس مسجد سے نکال کرلے جاؤ۔یہ بدعت ہے۔[2] (5)یہی عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ، امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ بیت اللہ کا طواف کررہے تھے، دیکھا کہ وہ ہرکونے کوچومے جارہے ہیں، توجناب عبداللہ بن عمر نے اس سے روکا۔ امیر معاویہ نے فرمایا: یہ اللہ کامقدس گھر ہے، اس کی تو ایک ایک اینٹ کو بوسہ دینا چاہئے،تو آپ نے فرمایا: میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اس گھر کاطواف کیا ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجر اسود کے علاوہ بیت اللہ کے کسی حصے کونہیں چوما۔ |
Book Name | خطبات |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | جمعیت اہل حدیث سندہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 366 |
Introduction | یہ کتاب فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ کے اصلاحی و منہجی صدارتی خطبات کا مجموعہ ہے، جوکہ جمعیت اہل حدیث سندھ کی مرکزی سالانہ سیرۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم نیو سعید آباد کے موقع پر دئیے گئے تھے،اس کتاب میں 1996 تا 2014ء تک کے خطبات کو جمع کیا گیا ہے۔ ان خطبات میں منہج سلف اور مسلک اہل حدیث کو کھول کر بیان کیا گیا ہے۔ شیخ مکرم کے ان خطبات کا بنیادی موضوع ہے مسلک اہل حدیث کی حقانیت ،تعارف اور دعوت بالخصوص توحیدوسنت کا اثبات ،شرک وبدعت کارد اور دعوت وجہاد میں نبوی وسلفی منہج کا بیان ۔ |