Maktaba Wahhabi

63 - 366
برباد کردے گا۔[1] قاضی فضیل بن عیاض فرمایاکرتے تھے: ’’اذا رأیت مبتدعا فی طریق فخذ طریق آخر ومن اعان صاحب بدعۃ فقد اعان علی ھدم الاسلام‘‘ یعنی: جب کسی بدعتی کو کسی راستے پر آتا دیکھو تو تم اپنا راستہ تبدیل کرلو اور جس شخص نے کسی بدعتی کے ساتھ تعاون کیا اس نے اسلام کی عمارت کومسمار کرنے میں تعاون کیا۔[2] ایک اورمقام پر فرماتےہیں: ’’من جلس الی صاحب بدعۃ احبط اللہ عملہ واخرج نور الایمان من قلبہ‘‘ یعنی: جو کسی بدعتی کے پاس بیٹھتا ہے اللہ اس کے اعمال برباد کردے گا اور اس کے دل سے ایمان کا نور بھی نکال د ےگا۔[3] (3)تیسر ا قاعدہ یہ ہے قرآن وحدیث کا صحیح علم رکھنے والے علماء کرام کے ساتھ زیادہ بیٹھنے کی کوشش کی جائے، صحیح علم والامخلص عالم نہ گمراہ ہوتاہے نہ کسی کو گمراہ کرتا ہے بلکہ علماء کی صحبت اور مخالطت سے بہت فائدے حاصل ہوتےہیں، یوسف بن اسباط فرماتے ہیں:’’کان ابی قدریا واخوالی روافض فانقذنی اللہ بسفیان یعنی میرے والد قدری تھے، اورماموں رافضی تھے، مگر اللہ نے مجھے سفیان ثوری کی صحبت سے اس ضلالت سے نجات دےدی۔[4]
Flag Counter