Maktaba Wahhabi

76 - 366
تاحیات اس جماعت کا ایک ہی قائد اور امیر رہا۔ یعنی: محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ۔چنانچہ اللہ کے نبی کی اس منظم ومتحد جماعت نے اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت اور باہمی اتحاد ویگانگت کی برکت سے شرقا وغربا قلوب واقالیم کو فتح کرڈالااور تیس سال کے کم عرصے میں  رومیوں، فارسیوں، ترکیوں، صقلیوں، بربریوں، حبشیوں،سوڈانیوں، قبطیوں اور دیگر بہت سے طوائف وقبائل کی سرکشی کو خاک میں ملاکر اسلامی پرچم لہراڈالا۔حالانکہ ان کی تعداد بھی کم تھی، وسائل بھی ناقص تھے، بلکہ اپنے اپنے گھروں اور قوموں کے دھتکارے اورٹھکرائے ہوئے انسان تھے، مقابلے کے دشمن انتہائی طاقتور اور وسائل سے مالاما ل تھے، مگر اس عظیم اور مقدس جماعت نے کبھی ان چیزوں کو ضعف وانحطاط کا سبب شمار نہیں کیا۔البتہ تربیت بھرپور تھی، تعلق باللہ میں سچے اور کھرے تھے، [اَشِدَّاۗءُ عَلَي الْكُفَّارِ رُحَمَاۗءُ بَيْنَہُمْ ] [1] کی سچی تصویر تھے۔ نتیجہ قلتِ تعداد اورکمیابی وسائل کے باوجود بڑی بڑی طاغوتی طاقتوں کی کمر توڑدی اور صرف تین دھائیوں کے اندراندر پوری دنیا پر چھاگئے۔ برادرانِ اسلام! لیکن جنگ احد کے موقع پر اس مقدس جماعت کے ایک چھوٹے سے گروہ سے جزوی اختلاف ونزاع رونما ہوا تو اس کانتیجہ پوری قوم کو بھگتنا پڑا۔ اس اجمال کی تفصیل یوں ہے: جنگ احد کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک درہ پر عبداللہ بن جبیر رضی اللہ عنہ کی قیادت میں پچاس تیر اندازوں کو مامور ومتعین فرمایا اور ان سے کہا: [احموا ظھورنا فان رایتمونا نقتل فلا تنصرونا وان رایتمونا قد غنمنا فلا
Flag Counter