Maktaba Wahhabi

77 - 366
تشرکونا][1] یعنی تم یہاں کھڑے رہنا، ہم لڑیں گے اور تم ہماری پشت پناہی کرنا اگر تم دیکھو کہ ہم قتل کئے جارہے ہیں تو پھر بھی ہماری مدد کیلئے مت آنا اورا گر دیکھو کہ ہم فتح پاچکے ہیں اور مالِ غنیمت سمیٹ رہے ہیں تو پھر بھی ہمارےپاس نہ آناکہ مال سمیٹنے میں ہماری مدد کرو۔(بلکہ تاحکم ثانی اس درے پر ہی کھڑے رہنا) معرکہ احد شروع ہوا اور اول النہار ہی لشکر اسلامی غالب وفاتح بن گیا۔دشمن میدان احد میں تقریبا ۱۹لاشیں اور بہت سامال غنیمت چھوڑ کر بھاگ گیا۔مسلمان مالِ غنیمت جمع کرنے میں مصروف ہیں اور ادھر درے پر مامور تیر انداز اپنے امیر سے اختلاف ونزاع پیدا کئے کھڑے ہیں۔ تیر اندازوں کا موقف تھا کہ فتح ہوچکی ،لہذا اب درے پر کھڑے رہنے کا کوئی جواز نہیں ،جبکہ امیر کا موقف تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں یہاں تاحکم ثانی کھڑا رہنے کا حکم دیا ہے، لہذا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت ہر چیزپر مقدم ہے،مگر ان تیر اندازوں نے اپنا اختلاف ونزاع برقرار رکھا اور درہ خالی کرکے نیچے اتر آئے۔ ادھر مشرکین کی اس خالی مورچے پر نظر پڑگئی ،وہ واپس پلٹے اور ان کے گھڑ سواروں نے مالِ غنیمت چننے والے صحابہ کرام پر تیروں کی وہ یلغار وبوچھاڑ کی کہ وہ سب بوکھلا اٹھے۔ دشمنوں کے تیر تو لگ ہی رہے تھے آپس میں بھی ایک دوسرے کومارنا شروع کردیا۔ پھر نتیجہ کیا نکلا؟ فتح شکست میں بدل گئی، تقریبا سب ہی صحابہ زخمی ہوئے ۔ستر صحابہ کرام شہید ہوگئے، ان کی لاشوں کامثلہ کیاگیا شیطان’’ قُتِلَ مُحَمَّدٌ قُتِلَ مُحَمَّدٌ‘‘ (یعنی محمد شہید ہوگئے)کے نعرے لگا رہا ہے۔ ابوسفیان دندناتا پھر رہا ہے اور پوچھ رہا ہے: محمدکہاں
Flag Counter