Maktaba Wahhabi

105 - 215
ہے اور ان کے دونوں شاگرد ان رشید فرماتے ہیں کہ ایک سلام سے دو رکعت سے زیادہ پڑھے ہی نہیں ‘‘ حنفی بھائیو!اب تم کہو امام صاحب کی مانو گے؟یا ان کے شاگردوں گی؟یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی؟ قرآن دشمنی: (۶۹)’’ عن عبادۃ بن الصامت قال قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰه علیہ وسلم لا صلوۃ من لم یقرا بفاتحۃ الکتاب‘‘ ترجمہ:’’یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں جو شخص سورۃفاتحہ نہ پڑھے اس کی نماز نہیں ‘‘(متفق علیہ،مشکوۃ،ج۱،ص۷۸،کتاب الصلوۃ باب القراۃ) لیکن حنفی مذہب اس کے برخلاف کہتا ہے کہ: ’’وھو مخیر فی الاخیرین معنا ہ ان شاء سکت وان شاء قراء وان شاء سبح‘‘ ترجمہ:’’یعنی فرض نماز کی دو آخری رکعتوں میں نماز پڑھنے والا مختار ہے یعنی اگر چاہے چپ کھڑا رہے اگر چاہے سبحان اللہ کہہ لے‘‘ (ہدایہ،ج۱،ص۱۲۸،کتاب الصلوۃ،فصل القراۃ) قارئین میں یہاں مقتدی کی قراء ت کے اختلاف میں بحظ نہیں کر رہا ان پرانے مسائل کو تو میں نے اس مضمون میں چھوا بھی نہیں یہاں تو مسئلہ یہ ہے کہ حدیث کمی رو سے کسی نماز کی کوئی رکعت بغیر الحمد شریف پڑھے نہیں ہوتی۔لیکن حنفی مذہب اسے سرے سے مانتا ہے نہیں نہ صرف مقتدی کے حق میں بلکہ اکیلے نمازی کے لئے امام کے لئے بھی اس کا مسئلہ ہے کا ظہر عصر عشاء کی نماز میں اسے اختیار ہے کہ پچھلی دو
Flag Counter