Maktaba Wahhabi

160 - 215
تساووفاسنھم‘‘ ترجمہ:’’یعنی امامت کا سب سے زیادہ مستحق وہ ہے جو سب سے زیادہ سنت کا عالم ہو،اگر اس میں سب برابر ہوں تو وہ جو کتاب اللہ کا سب سے زیادہ قاری ہو،اگر اس میں بھی سب برابر ہوں تو وہ جو سب سے زیادہ پرہیز گار ہو،اگر اس میں بھی سب برابر کے ہوں تو وہ جو سب سے بڑی عمر کا ہو ‘‘ حنفی بھائیو!حدیث آپ کے سامنے ہے اس میں جو چار سوتیں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کی تھیں ان سب کو الٹ پلٹ کر دیا۔اب میں جناب سے پوچھتا ہوں کہ کیا اس کا حق کسی کو تھا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم کو بدلے؟آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے چار درجے بیان کر کے مسئلے کو ختم کر دیا تھا۔اہلحدیث حدیث شریف کے مطابق انہی چار درجات پر اسی مسئلے کو ختم کرتے ہیں۔نہ وہ اس کے سوا اور درجے گھڑیں اور نہ صورتیں پیدا کریں۔نہ اپنی طرف سے فتویٰ بازی کریں۔لیکن یہ توآپ نے دیکھ لیا کہ حدیث کی بتلائی ہو ئی صورتوں کو مسخ کردیا گیا۔اب آگے سنئے!میں اس مسئلے کی قدرے اور بھی تفصیل کردوں۔ حدیث کی چار صوتیں دس ہو گئیں: تنویر الابصار متن در مختار میں ہے: ’’والاحق بالامامۃ الا علم باحکام الصلوۃ ثم الاحسن تلاوۃ ثم الاورع ثم الاسن ثم الاحسن خلقا ثم الاحسن وجھا ثم الاشرف نسبا ثم الا انظف ثوبا فان استووا یقرع اوالخیار الی القوم‘‘
Flag Counter