Maktaba Wahhabi

42 - 215
وہ حدیثیں جنہیں حنفی مذہب نہیں مانتا عورت کی باری باندھنے کا مسئلہ: 1.’’عن ابی قلابۃ عن انس قال من السنۃ اذا تزوج الرجل البکر علی الثیب اقام عندھا سبعا وقسم واذا تزوج الثیب اقام عندھا ثلثا ثم قسم قال ابو قلاۃ ولو شئت لقلت ان انسار فعہ الی النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم ‘‘ ترجمہ:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتیہی ہے کہ بیوی والا جب اپنا اور نکاح کرے تو اگر کسی کنواری سے کیا ہے تو سات راتیں اس کے پاس گذارنے کے بعد باریاں تقسیم کرے اور اگر کسی رانڈ سے کیا ہے تو تین راتیں اس کے پاس گذار کر پھر باریاں تقسیم کرے۔(متفق علیہ مشکوۃ ص۲۸۹جد۲م) یہ حدیث بخاری مسلم کی ہے اور صاف لفظوں میں ہے کسی تشریح کی ضرورت نہیں لیکن حنفی مذہب اس حدیث کو نہیں مانتا۔حنفیوں کی سب سے اعلیٰ اور معتبر کتاب ہدایہ کتاب النکاح باب القیم ص۳۲۹ میں ہے۔ ’’ والقدیمہ والجدیدہ سوآء‘‘ ترجمہ:’’یعنی پرانی بیوی اور نئی کی ہوئی باریوں میں برابر کی حقدار ہیں۔‘‘ یعنی اگر پرانی پر کی ہے اور وہ کنواری ہے تو سات راتیں اس کے پاس گذار کر پھر باریاں باندہے اور اگر وہ رانڈ ہے تو تین راتوں کا حق اسی کا ہے پھرا باریاں باندھے۔ایسا نہ کرے بلکہ شب اول سے ہی باریاں مقرر کر دے۔حنفی بھائیو!حدیث بھی آپ کے سامنے
Flag Counter