Maktaba Wahhabi

103 - 215
دونوں کو اختیار ہے جب تک کہ الگ الگ نہ ہوجائیں‘‘ یہ حدیث صحیح اورصریح ہے کہ دو شخص جو لین دین کر لیں جب تک جدانہ ہوں گاہک کو اور بیوپاری کو دونوں کو بیع کے باوی رکھنے نہ رکھنے کا اختیار ہے لیکن حنفی مذہب اسے نہیں مانتا۔اس مذہب کی معتبر کتاب’’ہدایہ ص۲،ج۳،کتاب البیوع‘‘میں لکھا ہے: ’’واذا حصل الا یجاب والقبول لزم البیع ولا خیار لواحد منھا الا من عیب او عدم رویۃ‘‘ ترجمہ:’’یعنی جب ایجاب قبول ہو چکا بیع لازم ہو گی۔دونوں میں سے ایک کو بھی اب اختیار باقی نہیں ہاں سودا عیب دار ہو یا دیکھا ہی نہ ہو تو اور بات ہے‘‘ کہوحنفی بھائیو!تجارت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم شرع پر کرو گے؟یا حنفی مذہب پر؟ قانون شہادت: (۶۷)’’عن ابن عباس ان رسول اللّٰہ صلی اللّٰه علیہ وسلم قضیٰ بیمین وشاھد‘‘ ترجمہ:’’یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک گواہ لے کر پھر مدعی کو قسم کھلا کر فیصلہ فرمایا‘‘(مسلم،مشکوۃ،ص۳۲۷،ج۲،باب الاقضیہ کتاب الامارۃ) یہ حدیث کھلی دلیل ہے کہ ایک گواہ کے بعد دوسرا گواہ میسر نہ آنے پر مدعی ی قسم پر بھی فیصلہ ہو سکتا ہے لیکن حنفی مذہب اس صریح اور صحیح حدیث کو نہیں مانتا ان کی مذہبی کتاب ’’ہدایہ،باب الیمین کتاب الدعویٰ ص۱۸۷جلد۳‘‘میں لکھا ہے: ’’ولا ترد الیمین علی المدعی‘‘
Flag Counter