Maktaba Wahhabi

207 - 215
جس کی ضمانت ہو میں الٹے پاؤں دربار خلافت میں پھر پہنچا اور خلیفہ رحمۃ اللہ علیہ سے یہ حدیث نقل کر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ نفع اس کا ہے جس کی ضمانت ہے اسی وقت جناب عمر رحمہ اللہ نے سر جھکا دیا اور خوش ہو کر فرمانے لگے واہ کتنا صحیح اچھا اور آسان اور عمدہ فیصلہ ہے۔اے اللہ تجھے بخوبی علم ہے کہ میں نے اپنی طرف سے تو وہ حق سمجھ کر فیصلہ کیا تھا لیکن اب مجھے حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم پہنچ گئی اس لئے میں اپنے فیصلے کو توڑتا ہوں اور تیرے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے کو سر آنکھوں پر رکھتا ہوں۔فرحمہ اللہ و رضی عنہ یہ ہے اسلام نہ یہ کہ حدیث کو چھوڑ فقہ کو لے خوش ہوگئے ؎ جس گل سے کچھ مزاج ذرا بھی بدل گیا اک شوخ اور پھانس لیا جی بہل گیا قاضی صاحب کا خلاف حدیث فیصلہ کوئی چیز نہیں: قاضی اسلام سیدنا سعد بن ابرہیم رحمہ اللہ کے پاس ایک مرتبہ ایک مقدمہ پیش ہوا آپ نے اس میں سیدنا ربیعہ بن ابو عبدالرحمن کی رائے سے فیصلہ کر دیا۔اس کے بعد سیدنا ابن ابی ذئب رحمہ اللہ نے قاضی صاحب سے ایک حدیث بیان کی جو اس فیصلے کے خلاف تھی،یہ سن کرسیدنا سعد رحمہ اللہ نے ربیعہ سے فرمایا کہ دیکھو ابن ابی ذئب رحمہ اللہ جو ثقہ ہیں یہ حدیث بیان فرماتے ہیں اور حدیث میں فیصلہ سراسر اس کے خلاف ہے جو میں نے کیا ہے،ربیعہ نے کہا اب کیا ہو سکتا ہے؟آپ نے تو اجتہاد کر کے فتویٰ دیدیا آپ کا حکم نکل ہی چکا بس وہ جاری رہے۔سیدنا سعد اس جواب سے بڑے رنجیدہ ہوئے اور کہنے لگے واہ واہ!سعد کی ماں کے لڑکے سعد کا فیصلہ تو جاری ہے اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فیصلہ رد ہو جائے؟استغر اللہ!نہیں نہیں بلکہ سعد کا فیصلہ غلط اور حضور کا فرمان سر آنکھوں پر جاؤ وہ کاغذات لاؤ جن پر میں نے ججمنٹ لکھی ہے جب
Flag Counter