Maktaba Wahhabi

151 - 215
سے ظہر کا وقت جاتا رہا اور حنفی مذہب میں ہے نہیں گیا۔حدیث میں ہے کہ ایک گنا سایہ ہونے پر عصر کا وقت شروع ہو گیا،حنفی مذہب میں ہے نہیں ہوا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کے وقت کے نکلنے اور عصر کے وقت کے آنے کا انداز بتلائیں کہ جب سورج کا چڑھتا ہوا اور بڑھتا ہوا سایہ سوائے اصلی سائے کہ ہر چیز کے برابر ہو جائے،حنفی مذہب کہے یہ ٹھیک نہیں بلکہ جب چیز سے دوگنا ہو جائے۔کہو حنفی دوستو!اب آپ کا کیا فیصلہ ہے نمازوں کے اوقات کا صحیح علم اللہ کے بھیجے ہوئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تھا؟یا ان کے ایک امتی کو؟ دو صحیح حدیثیں معارض نہیں ہوتیں: ضرورت ہے کہ یہاں پر میں آپ کو یہ بھی بتلادوں کہ ہمارے حنفی بھائیوں نے حدیث سے ہٹنے کی ایک وجہ یہ بھی بتائی ہے کہ حدیثوں میں اختلاف ہے کسی میں کچھ ہے کسی میں کچھ ہے۔حالانکہ یہ وہم بالکل خلاف واقعہ ہے۔دنیا کے پردے پر دو صحیح حدیثیں ایسی نہیں جو آپس میں اختلاف رکھتی ہوں اور ان میں تطبیق ممکن نہ ہو۔اس غلط گمان کی وجہ سے بجز اس کے کچھ نہیں کہ لوگ علم حدیث سے کورے ہوگئے اسرار و حکمت حدیث و فقہ علم حدیث ان سے مفقود ہو گیا ورنہ اگر وہ بنظر محدث حدیث کو دیکھیں تو کبھی اتنے بڑی خلاف اسلام اور توہین رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بات زبان نہ نکالیں دوستو سچ بتاؤ اپنی ایک بات کے خلاف خود ہی دوسری بات کہنا یہ کسی عقل مندی کا فعل ہو سکتا ہے؟ایک عورت کو وہ اپنی بیوی کہے پھر اسے خود ہی بہن بتلائے تو نتیجہ یہی ہو گا کہ یا تو وہ پاگل بکواسی سڑی شخص اور سودائی شخص ہوگا یا اس کی ان دونوں باتوں میں سے ایک قطعاً غلط ہو گی۔اب ہے کوئی جو یہ کہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی باتوں میں اختلاف ہوتا ہے کبھی آپ کچھ فرمادیتے ہیں اور کبھی
Flag Counter