Maktaba Wahhabi

173 - 215
ترجمہ:’’حضور صلی اللہ علیہ وسلم نماز کو اللہ اکبر سے شروع کرتے تھے‘‘ متفق علیہ حدیث میں ہے’’اذا قال الی الصلوۃ یکبر‘‘ حضور جب نماز کو کھڑے ہوتے تو اللہ اکبر کہتے۔ایک حدیث میں ہے ’’تحریمھا التکبیر ویحلیلھا التسلیم‘‘(ابو داؤد)نمازشروع ہوتی ہے اللہ اکبر سے اور ختم ہوتی ہے السلام علیکم ورحمۃ اللہ پر ان تمام حدیثوں کو حنفی مذہب کی فقہ نہیں مانتی ’’ہدایہ ص ۸۴ جلد اول،صفۃ الصلوۃ ‘‘میں ہے’’فان قال بدل التکبیر اللّٰه اجل الخ‘‘ یعنی اگر کسی نے اللہ اکبر کے بدلے اللہ اجل کہا یا اللہ اعظم کہا یا الرحمن اکبر کہا یا لا الہ الا اللہ کہا یا اور کوئی نام اللہ لیا تو امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ اور امام محمد کے نزدیک جائز ہ پھر آگے چل کر لکھتے ہیں ’’فان افتتح الصلوۃ بالفارسیۃ الخ‘‘ یعنی باوجودیکہ کسی کو اچھی طرح عربی آتی ہو پھر بھی اگر وہ فارسی سے نماز کو شروع کرے اور فارسی میں ہی قرآن کا ترجمہ پڑھے تو یہ بھی جائز ہے۔ سلام کے بدلے گوز مارنا: (۱۲۷)مندرجہ بالا حدیث میں آ پ نے پڑھا ہے کہ نماز کا آخری رکن جس سے انسان کی نماز فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم مطاب ختم ہو تی ہے ’’السلام علیکم الخ‘‘کہہ کر سلام پھیرنا ہے لیکن حنفی مذہب اسے بھی نہیں مانتا وہ کہتا ہے: ’’وان تعمد الحدث فی ھذہ الحالۃ او تکلم او عمل عملا ینا فی الصلوۃ تمت صلوتہ‘‘ ترجمہ:’’یعنی تشہد کے بعد اگر کسی نے جان بوجھ کر(مثلاً کوز مار کر)اپنا وضو توڑ دیا،یا باتیں کرنی شروع کردیں یا کوئی اور کام ایسا کیا جو نماز کے
Flag Counter