Maktaba Wahhabi

183 - 215
آیتیں پڑھ لے۔اور حدیث میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں سب سے افضل عمل نماز کو اول وقت میں پڑھنا ہے(ترمذہ وغیرہ)۔لیکن ان تمام صحیح اور صریح حدیثوں کے برخلاف ان کی پرواہ نہ کر کے حنفی مذہب کہتا ہے ’’ویستحب الاسفار بالفجر‘‘ یعنی فجر کی نماز اسفار کر کے پڑھنا مستحب ہے۔اسفار کرنا صبح کی نماز کا آخری وقت ہے جیسے اوپر کی حدیثوں میں ہے اور غلس میں پڑھنا فعل رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔لیکن فقہاء حنفیہ کا کتب فقہ کا فرمان اس کے بر عکس ہے وہ کہتے ہیں کہ غلس میں نہ پڑہے لیکن اسفار میں پڑہے یہی مستحب ہے۔اب ہمارے حنفی بھائی بتلائیں کہ صبح کی نماز کو اول وقت غلس میں سنت کے مطابق ادا کرنا وہ پسند کریں گے؟یا آخری وقت اسفارمیں فقہا پر عمل کر کے پڑھنا پسند فرمائیں گے؟ امام کے نوافل اور مقتدی فرض: (۱۴۵)’’عن جابر قال کان معاذ بن جبل مع النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم ثم یاتی قومہ فیصلی بھم ‘‘ ترجمہ:’’یعنی سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز عشاء ادا کر کے پھر جا کر اپنی قوم کے لوگوں کو امامت کراتے ‘‘ (متفق علیہ،مشکوۃ شریف جلد اول ص۱۰۳،باب من صلی صلوۃ مرتین) لیکن حنفی مذہب اسے نہیں مانتا وہ کہتا ہے: ’’ولا یصلی المفترض خلف المتنفل‘‘ ترجمہ:’’یعنی فرض نماز اس شخص کے پیچھے نہیں ہوتی جو نفل پڑھ رہا ہے‘‘ پس حدیث میں تو ہے کہ سیدنا معاذ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اپنے فرض ادا کر کے اپنی قوم کی امامت کراتے تھے لیکن حنفی مذہب کہتا ہے کہ ایسے شخص کے پیچھے اس مسئلہ پر شیخ نذیر احمد رحمانی رحمہ اللہ کی کتاب ادارہ العلوم الاثریہ نے شائع کی ہے بڑی ہی بہترین کتاب ہے مطالعہ کرنا۔
Flag Counter