Maktaba Wahhabi

177 - 215
جب چار رکعتیں پوری ہو گئیں تو لوگ منتظر تھے کہ اب آپ سلام پھیریں گے کہ: ’’کبروھو جالس فسجد سجد تین قبل ان یسلم ثم سلم‘‘ ترجمہ:’’آپ نے بیٹھے ہی بیٹھے اللہ اکبر کہا اور سلام پھیرنے سے پہلے دو سجدے سہو کر کے پھر سلام پھیرا ‘‘(متفق علیہ) اس سے ایک صفحہ پہلے یہ حدیث بھی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں جب تم میں سے کسی کو اپنی نماز کی رکعتوں کے تین یا چار ہونے میں شک ہو جائے تو جس طرف زیادہ اطمینان ہو اس گنتی کو لے کر شک کو چھوڑ دو پھر سلام پھیرنے سے پہلے دو سجدے سہو کر لے۔یہ حدیثیں صاف ہیں کہ سجدہ سہو سلام پھیرنے سے پہلے کرے لیکن حنفی مذہب اسے نہیں مانتا ’’ہدایہ جلد اول ص۱۳۶ با ب سجودالسہو‘‘میں ہے: ’’یسجد للسھو فی الزیادۃ والنقصان سجدتین بعد السلام ثم یتشھد ثم یسلم ‘‘ ’’یعنی سجدہ سہو سلام کے بعد کرے الخ ‘‘کہو حنفی بھائیو!اب عمل حدیث پر ہوگا یا فقہ پر؟ نماز نبی صلی اللہ علیہ وسلم باطل کر دی: (۱۳۳)’’مشکوۃ ص۹۲ جلد اول باب السہو‘‘میں ہے: ’’عن عبداللّٰہ بن مسعود ان رسول اللّٰہ صلی اللّٰه علیہ وسلم الظہر خمسا فقیل لہ ازید فی الصلوۃ فقال وما ذاک قالوا صلیت خمسا فسجد سجد تین‘‘
Flag Counter