Maktaba Wahhabi

178 - 215
ترجمہ:’’بخاری مسلم کی یہ حدیث ہے اس میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ سہو سے ظہر کی نماز پانچ رکعت پڑھا دی جب لوگوں سے معلوم ہوا تو آپ نے دو سجدے سہو کرلئے ‘‘ لیکن حنفی مذہب اس کے بر خلاف فتویٰ دیتا ہے کہ: ’’وان قید الخامسۃ بسجدۃ بطل فرضہ عندنا‘‘ ترجمہ:’’یعنی اگر کسی نے بھولے سے پانچویں رکعت مع سجدہ ادا کر لی تو اس کی وہ ساری فرض نماز باطل ہوگئی‘‘ کہو بھائیو!فقہ سچی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز باطل؟یا فقہ باطل او ررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز صحیح؟مسئلہ شریعت کا یہ کہ ایسے وقت صرف دو سجدے سہو کے کر لینے حدیث کے مطابق کافی ہیں یا یہ کہ فقہ کے مطابق ساری نماز نئے سرے سے پڑہے؟جواب دیتے وقت فقہ و حدیث کا فرق سامنے رہے۔گو رو محشر سوال قہار و جبار بھی سامنے رہے۔ سجدۂ سہو کا مسئلہ: (۱۳۴)’’ ’’مشکوۃ ص۹۲ جلد اول باب السہو‘‘میں ہے: ’’عن عطآء بن یسار عن ابی سعید قال قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰه علیہ وسلم اذا شک احدکم فی صلوتہ فلم ید رکم صلی ثلثا او اربعا فلیطرح الشک ولیبن علي ما استیقن ثم الیسجد سجدتین قبل ان یسلم الخ‘‘ ترجمہ:’’یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ جب تم میں سے کسی کو اپنی
Flag Counter