Maktaba Wahhabi

137 - 215
آہستہ آمین کی روایت کے جوابات: (۲)آہستہ آمین: آہستہ آمین کہنے کی جو حدیث آپ ہمارے سامنے پیش کرتے ہیں اس کی نسبت بھی سن لیجئے۔یہ روایت بھی ضعیف ہے آپ کے مذہب کی معتبر کتاب’’ہدایہ،جلد اول،ص۸۷‘‘کے حاشیے پر ہے ’’قلت غریب‘‘یہ روایت غریب ہے۔بحرالعلوم مولانا عبدالعلی حنفی ارکان اربعہ میں لکھتے ہیں ’’ھو ضعیف ‘‘یعنی پست آمین کہنے کی روایت سخت تر ضعیف ہے۔یہ ہے اندرونی اور گھریلو شہادتیں اس حدیث کی نسبت۔پھر ہم اپنے بھائی کی ایک اور طرف توجہ دلاتے ہیں کہ راوی حدیث کہتے ہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے آمین کہی اور اس کے ساتھ اپنی آواز کو پست کیا۔اس سے ظاہر معلوم ہوتا ہے کہ راوی نے آپ کا آمین کہنا سنا نہ سنتے تو کس طرح کہتے کہ آپ نے آمین کہی؟کوئی شخص دل میں جو چاہے کہہ لے دوسرے کو کیا خبر کہ کیا کہا؟پس خود اس ضعیف حدیث سے بھی یہی ثابت ہوتو ہے کہ آمین بآواز بلند کہنی چاہیئے اسی لئے آپ کے مذہب کی بہترین کتا ب ’’شرح ہدایہ فتح القدیر‘‘میں لکھا ہے: ’’لو کان الی افی ھذا شیء لو فقت بان روایۃ الخفض یراد بھا عدم القرع العنیف و روایۃ الجھر بمعنی زبر الصوت وذیلہ‘‘ ترجمہ:’’یعنی اس مسئلہ میں فیصلہ یہ ہے کہ جن روایتوں میں پست آواز سے آمین کہنا مروی ہے اس سے مراد بہت سخت نہ چلانا ہے۔اور بلند آواز سے کہنے کی روایتوں سے بالکل پست نہ کرنا بلکہ گونج والی درمیانی اونچی
Flag Counter