Maktaba Wahhabi

92 - 215
کرے اس کی کم مقدار بھی حرام ہے‘‘(رواہ الترمذی،ابوداؤد،ابن ماجہ،مشکوۃص۳۱۷،ج۲،بیان الخمر) اور حدیث میں ہے کہ ایک فرق(یعنی تین صاع یعنی تقریباً آتھ سیر)چیز اگر نشہ لائے تو وہ چیز گو مٹھی بھر ہو تو بھی حرام ہے لیکن حنفی مذہب اس حدیث کو نہیں مانتا وہ کہتا ہے کہ جو پیالی نشہ لائے وہ ہمارے نزدیک حرام ہے مثلاً دس جام پینے سے نو میں نشہ نہیں آیا تو وہ حلال ہیں دسواں جام جو آخری ہے جو نشہ لایا وہ حرام ہے۔چنانچہ ’’ہدایہ،جلد ۴،ص۴۸۱،کتاب الشربہ‘‘میں ہے: ’’ولا ن المفسد القدح المسکر وھو حرام عندنا‘‘ ترجمہ:’’یعنی اور اس لئے کہ مفسد آخری جام ہے اور وہی ہمارے نزدیک حرام ہے‘‘ طاقت حاصل کرنے کے لئے شراب نوشی حنفی مذہب میں حلا ل ہے: (۵۳)اوپر والی ۴۹ کی حدیث پھر پڑھ جایئے اور اس سے پہلے کی بھی جن میں حرمت شراب صاف موجود ہے۔آیت قرآن بھی شراب کی حرمت میں مسلمانوں کو معلوم ہے،شراب اپنی جملہ اقسام سے اسلام میں حرام ہونا اس قدر مشہور ہے کہ غیر مسلم بھی اسے جانتے ہیں۔لیکن حنفی مذہب کی نہایت معتبر کتاب ’’ہدایہ،ص۴۸۱،ج۴،کتاب الاشربہ‘‘میں ہے: ’’عصیر العنب اذا طبخ حتی ذھب ثلثاوبقی ثلثہ حلال وان اشتد‘‘ ترجمہ:’’یعنی شیرہ انگور(جو شراب ہے)جب پکا لیا جائے یہاں تک کہ وہ تہائی جاتا رہے اور ایک تہائی باقی رہے تو وہ حلال ہے ‘‘
Flag Counter