Maktaba Wahhabi

120 - 215
اضاحی قد ذبحت قبل ان یفرغ من صلوتہ فقال من کان ذبح قبل ان یصلی او تصلی فلیذبح مکانھا الاخریٰ الخ‘‘ ترجمہ:’’یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عید سے فارغ ہوتے ہی قربانی کا گوشت دیکھا جو نماز کی فراغت سے پہلے ہی قربان کر دی گئی تھیں تو آپ نے فرمایا جس نے نماز پڑھنے سے پہلے یا فرمایا نماز پڑھ لی جائے اس سے پہلے جس نے قربانی کی ہو اس اس کی جگہ اور قربانی کرنی چاہیئے‘‘ (متفق علیہ،مشکوۃ،جلداول،ص۱۲۹،کتاب الصلوۃ باب فی الاضحیۃ) یہ حدیث صاف دلیل ہے کہ نماز عید سے پہلے قربانی جائز نہیں لیکن حنفی مذہب اسے نہیں مانتا وہ کہتا ہے کہ شہر کے ارد گرد رہنے والے دیہاتی تو بعد فجر قربانی کر لیں چنانچہ ’’ہدایہ،جلد چہارم،ص۴۲۹،کتاب الاضحیہ‘‘میں ہے: ’’فاما اھل السؤاد فیذبحون بعد الفجر‘‘ ترجمہ:’’یعنی شہر کے آس پاس کے رہنے والے فجر کے بعد اپنی قربانیاں کر لیں‘‘ کہو حنفی بھائیو!حدیث مقبول یا فقہ؟اور مردود کون؟ حدیث کا مقابلہ حیلے سے: (۸۵)اسی کی حدیث ۸۴ کو دوبارہ پڑھ جایئے اس میں یہاں تک تاکید ہے کہ اگر کسی نے نماز سے پہلے قربانی کر لی تو اسے دوبارہ قربانی کرنی پڑے گی۔لیکن حنفی مذہب کہتا ہے: ’’وحیلۃ المصری اذا اراد التعجیل ان یبعث بھا
Flag Counter