Maktaba Wahhabi

82 - 215
قال لتلبسھا صاحبتھا من جلبابھا‘‘ ترجمہ:’’یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ عید کی نماز کے لئے حائضہ عورتوں اور پردہ نشین جوان عورتوں کو بھی عیدگاہ بھیجا جائے تاکہ وہ مسلمانوں کی جماعت میں اور ان کی دعا میں موجود رہیں ہاں حیض والی عورتیں نماز کی جگہ سے الگ رہیں ایک عورت نے کہا کہ اگر کسی کے پاس چادر نہ ہوتووہ کیا کرے؟آپ نے فرمایا اسے اس کی کوئی ساتھ والی عورت اپنی چادر میں لے جائے ‘‘(متفق علیہ،مشکوۃ،ص۱۲۶،جلداول،باب صلوۃ العیدین) آپ نے خیال فرمایا کہ بخاری مسلم کی اس اوّل درجے کی صحیح حدیث میں عورتوں کو عید گاہ جانے کی کس قدر تاکید ہے۔ لیکن حنفی مذہب اسے نہیں مانتا اس کا مسئلہ ہے کہ عوتیں عید گاہ نہ جائیں چنانچہ ’’ہدایہ،ص۱۰۵،جلد اول،باب الامامہ‘‘میں ہے: ’’ویکرہ لھن حضور الجماعات‘‘ ترجمہ:’’یعنی جوان عورتوں کو جماعت میں آنا مکروہ ہے‘‘ اب حدیث مانو گے یا حنفی مذہب کو مان کر انہیں نہ جانے کی کہو گے؟ عید کی تکبیریں: (۴۰)’’عن کثیر بن عبداللّٰه عن ابیہ عن جدہ ان النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم کبر فی العیدین فی الاولیٰ سبعا قبل القرآء ۃوفی الاخرہ خمسا قبل القراء ۃ‘‘ ترجمہ:’’یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عید کی پہلی رکعت میں قراء ت
Flag Counter