Maktaba Wahhabi

175 - 215
مطابق ہے اس لئے اسے خوب رد کیا ہے(فتح القدیر باب الحج عن الغیر)در مختار باب الحج عن الغیر ص۲۶۱ جلد ثانی میں ہے’’ جاز حج الضرورۃ ‘‘ یعنی جس نے حج نہ کیا ہو وہ بھی حج بدل کر سکتا ہے۔ زبردستی کی دھینگا مستی: (۱۲۹۔۱۳۰)’’مشکوۃ شریف جلددوم ص۲۸۴ باب الخلع والطلاق ‘‘میں ہے: ’’عن عائشۃ قالت سمعت رسول اللّٰہ صلی اللّٰه علیہ وسلم لا طلاق ولا عتاق فی اغلاق رواہ ابو داؤ وابن ماجہ قیل معنیٰ الاغلاق الاکراہ‘‘ ترجمہ:’’یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ جس شخص پر اکراہ زبردستی کی جائے وہ اپنی بیوی کو طلاق دے،اور جس سے زبردستی غلام آزاد کرایا جائے تو نہ وہ طلاق واقع ہوگی اور نہ یہ غلام آزاد ہوگا‘‘ لیکن حنفی مذہب میں ہے کہ یہ طلاق بھی واقع ہو جائے گی اور یہ غلام بھی آزاد ہو جائے گا ’’ہدایہ جلد ۳ کتاب الاکراہ ص۳۳۴ ‘‘میں ہے: ’’وان اکرہ علیٰ طلاق امراتہ اوعتق عبدہ ففعل وقع مااکرہ علیہ‘‘ ترجمہ:’’یعنی کسی پر زبردستی کی گئی اور اس نے اپنی بیوی کو طلاق دی یا اپنے غلام کو آزاد کیا تو یہ طلاق بھی ہو جائے گی اور یہ غلام بھی آزاد ہو جائے گا‘‘ کہودوستو!فقہ و حدیث کے اس مقابلے میں آپ کسے حق کہیں گے اور کسے نا حق؟
Flag Counter