Maktaba Wahhabi

87 - 215
مذہب کا مسئلہ ہے کہ سوائے خنزیر اور انسان کی کھال کے اور کھالیں دباغت کے بعد پاک ہیں۔انہیں پہن کر نماز ہو جاتی ہے ان کے دولوں میں پانی لے کر وضوء ہو سکتاہے چنانچہ ’’ہدایہ،جلدا ول ص۲۴،باب الماء الذی الخ‘‘میں ہے: ’’کل اھاب دبغ فقد طھر وجازت الصلوۃ فیہ والوضوء منہ الا جلد اخنزیر والادمی‘‘ ترجمہ:’’یعنی ہر کھال دباغت سے پاک ہو جاتی ہے پھر اسے پہن کر نماز ہو سکتی ہے اور اس میں پانی لے کر وضو بھی جائز ہے سوائے سور اور انسان کی کھال کے‘‘ کہو حنفی بھائیو!اب کتوں وغیرہ درندوں کی کھالوں کی نسبت آپ کا مذہب وہ رہے گا جو حدیث میں ہے؟یا وہ جو فقہ میں ہے؟ کھیت اور باغ کی شرکت امام صاحب کے نزدیک جائز نہیں: (۴۶)’’عن عبداللّٰه بن عمر ان رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم دفع الیٰ یہود خیبر نخل خیبر وارضھا علیٰ ان یعتملوا ھا من اموالھم ولرسول اللّٰہ شطر ثمرھا‘‘ ترجمہ:’’یعنی رسول اللہ نے خیبر کے باغات اور کھیت یہودیوں کو اس لیئے دیئے کہ وہ کھیتی کریں۔باغ بوئیں محنت اور خرچ ان کا ہو اور جو پیداوار ہو اس میں سے آدھا ان کا اور آدھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا‘‘ (مسلم،مشکوۃ،ص۲۵۷،جلداول باب المساقاۃ) یہ حدیث صاف ہے کہ ایک کی زمین وغیرہ ہو دوسرے کی محنت اور خرچ وغیرہ ہو تو وہ آپس میں پیداوار کے حصے طے کر کے شرکت میں کھیت اور باغ کا نفع
Flag Counter