Maktaba Wahhabi

156 - 215
نماز کی دونوں رکعتوں میں پڑہتے رہنا یہ مکروہ ہے‘‘؎ کہوحنفی بھائیو!اب کیا سوچا؟آیا یہ سمجھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مکروہ کام کا کرتے تھے تم اسے نہ کرو گے؟یا فقہا کے اس فتوے کو مکروہ رکھ کر سنت نبوی پر عمل رکھو گے؟ نماز جمعہ کی مخصوص سورتیں: ’’عن عبیداللّٰہ بن ابی رافع قال استخلف مروان باھریرۃ علي المدینۃ وخرج الیٰ مکۃ فصلیّ لنا ابو ہریرۃ الجمعۃ فقراء سورۃ الجمعۃ فی السجدۃ الاولی وفی الاخرۃ اذا جآئک المنافقون،فقال ومعت رسول اللّٰہ صلی اللّٰه علیہ وسلم یقراء بھما یوم الجمعۃ‘‘ ترجمہ:’’یعنی سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ جب مدینے شریف کے حاکم تھے آپ نے جمعہ پڑھایا اور پہلی رکعت میں سورۃ جمعہ اور دوسری میں سورۃ منافقون پڑہی اور فرمایا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان سورتوں کی اس نماز میں تلاوت فرمایا کرتے تھے‘‘(رواہ مسلم مشکوۃ جلد اول،ص ۸۰،باب القرآۃ) پس صحابہ رضی اللہ عنہ کے نزدیک تو یہ مسنون اس کا ثبوت حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے فعل سے موجود اور مسلم شریف جیسی صحیح کتاب گواہ لیکن حنفی مذہب کے نزدیک یہ مکروہ۔چنانچہ اسی ہدایہ کی اسی شرح فتح القدیر ہدایہ کی اسی مندرجہ بالا عبارت کے تحت میں لکھتا ہے’’والجمعۃ والمنافقین للجمعۃ‘‘ یعنی سورۃ جمعہ اور سورۃ منافقون کا تقرر جمعہ کی نماز کے لئے کرنا مکروہ ہے اب ’’محمدی ‘‘کے ناظرین اپنا فیصلہ سنائیں کہ وہ محمدی رہیں گے یا فتح القدیر ولے بنیں گے؟
Flag Counter