Maktaba Wahhabi

155 - 215
اس اختلاف میں کس طرف ہوں؟آیا حدیث کی طرف یا عینی والے کی طرف؟ صبح جمعہ میں مخصوص سورتیں: ’’عن ابی ہریرۃ قال کان النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم یقراء فی الفجر یوم الجمعۃ بآلم تنزیل فی الرکعۃ الاولیٰ وفی الثانیۃ ھل اتٰی علیٰ الانسان‘‘ ترجمہ:’’یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن کی صبح کی فرض نماز کی پہلی رکعت میں سورئہ الم سجدہ اور دوسری میں سورئہ ہل اتی پڑھا کرتے تھے‘‘ (متفق علیہ مشکوۃ ج اول ص۸۰ القراٗ ۃ فی الصلوۃ) بلکہ طبرانی کی حدیث میں ہے ’’یدیم ذالک ‘‘اسی پر آپ کی ہمیشگی رہی۔یہ حدیث کسی شرح و بسط کی محتاج نہیں۔ظاہر ہے کہ حضور کی عادت یہی تھی،مسنون طریقہ یہی ہے کہ جمعہ کی صبح کی فرض نماز کے فرضوں میں یہ سورتیں برابر پڑہی جائیں لیکن حنفی مذہب اس حدیث کو نہیں مانتا وہ کہتا ہے کہ ایسا کرنا مکروہ ہے چنانچہ ’’ہدایہ جلد اول ص ۱۰۰،باب القراء ‘‘ میں لکھا ہے: ’’ویکرۃ ان یوقت بشئی من القراٰن لشئی من الصلوات‘‘ ترجمہ:’’یعنی کسی نماز کے لئے قرآن کی کسی سورت کو مقرر کر لینا مکروہ ہے‘‘ اسی ہدایہ کی شرح فتح القدیر میں اسی فقرے کے نیچے لکھا ہے: ’’ کالسجدۃ والانسان لفجر الجمعۃ‘‘ ترجمہ:’’یعنی سورئہ الم سجدہ اور ھل اتی کا جمعہ کے دن کی صبح کی فرض
Flag Counter