Maktaba Wahhabi

68 - 215
رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو لوگے یا قول امام کو؟حدیث کے فعل پر عمل رہے گا یا فقہ کے فرمان پر؟اگر کوئی اور حدیث کہنی تک کی ہوتی تو بھی اس سے انکار تونہیں ہوتا سکتا؟ ایک حدیث کے آدھے حصے کا اقرار اور آدھے کا انکار: (۲۵)’’ عن ابی ہریرۃ قال قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم من ادرک رکعۃ من الصبح قبل ان تطلع الشمس فقد ادرک الصبح ومن ادرک رکعۃ من من العصر قبل تغرب الشمس فقد ادرک العصر‘‘ ترجمہ:’’یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ جس نے صبح کی ایک رکعت آفتاب کے نکلنے سے پہلے پا لی اس نے صبح کی نماز پا لی اور جس نے عصر کی ایک رکعت آفتاب کے غروب ہونے سے پہلے پا لی اس نے عصر کی نماز پا لی‘‘(متفق علیہ،مشکوۃ،ص۶۱،باب تعجیل الصلوۃ) آپ کے سامنے یہ حدیث ہے،صبح اور عصر کا ایک ہی حکم ہے لیکن حنفی مذہب اسے نہیں مانتا،پھر نہ ماننے میں بھی یہ کما ل ہے کہ اس کے ایک حصے ہو مانتا بھی ہے۔یہ گنگا جمنی اپنے اندر انوکھا رنگ رکھتی ہے۔چنانچہ حنفی مذہب کی معتبر کتاب ’’ہدایہ،جلد اول،ص۶۸ فصل فی الاوقات الخ‘‘میں ہے: ’’الا عصر یومہ عند الغروب۔۔۔۔۔بخلاف غیرھا من الصلوات‘‘ ترجمہ:’’یعنی اگر کسی نے سورج کے غروب کے وقت نماز عصر ادا کی تونا جائز نہیں اور کسی نماز کا یہ حکم نہیں ‘‘
Flag Counter