Maktaba Wahhabi

51 - 215
’’بخلاف ھبۃ الوالد لولدہ‘‘ ترجمہ:’’یعنی اجنبی شخص کو ہبہ کی ہوئی چیز تو واپس لے سکتا ہے لیکن باپ جو اپنے لڑکے کو کوئی چیز ہبہ کرے تو اسے وہ واپس نہیں لے سکتا ‘‘ آپ نے خیال فرمایا؟حدیث میں تھا کہ غیر کو دی ہوئی چیز واپس نہیں لے سکتاتو فقہ میں ہے کہ لے سکتا ہے،حدیث میں تھا کہ باپ جو چیز اپنے بیٹے کو ہبہ کرے وہ واپس لے سکتا ہے توفقہ میں ہے کہ نہیں لے سکتا۔اب اے حنفی بھائیو!بتلاؤ تم کیا کہتے ہو؟آیا ہم مسلمان حدیث پر عمل کر کے یہ مانیں کہ باپ اپنے بیٹے سے اپنا ہبہ واپس لے سکتا ہے؟یا حنفی مذہب پر عمل کر کے یہ مانیں کہ نہیں لے سکتا؟بتا ؤ حدیث کو لیں یا فقہ کو؟رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مانیں یا کسی امتی کی؟اتباع سنّت کریں یا تقلید شخصی؟ مہر کا مسئلہ: (۱۰)’’ عن جابر ان رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم قال من اعطی فی صداق امرائتہ ملاء کفیہ سویقا او تمرا فقداستحل‘‘(رواہ ابو داؤد،مشکوۃ کتاب النکاح،ص۲۷۷،ج ۲) ترجمہ:’’ یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں جس شخص نے اپنی بیوی کے مہر میں مٹھی بھر ستو یا کھجوریں دیدیں اس نے اسے حلال کر لیا ‘‘ یہ حدیث صاف ہے کہ مہر کی کم سے کم مقدار کا تعین شارع علیہ السلام نے نہیں کیا جو کچھ بھی مہر مقرر ہو جائے وہ معتبر ہے ایک صحابی سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ جاؤ لوہے کی ایک انگوٹھی ملے تو وہی اس عورت کی مہر کے لئے تلاش کر کے
Flag Counter