Maktaba Wahhabi

172 - 215
پاؤں دائیں طرف کو نکال لے اور اپنی بائیں ران پر بیٹھے‘‘ کیوں دوستو!اس کے کیا معنی؟کہ عورت ہو تو حدیث پر عمل کر لے اور مرد وہ جو حدیث پر عمل نہ کرے فعل رسول صلی اللہ علیہ وسلم عورت مرد دونوں کے لیے ہے۔ساری امت کو فرمان رسول ہے کہ جس طرح مجھے نماز پڑھتے دیکھتے ہو تم بھی اسی طرح نما ز پڑھو۔پس ان تینوں مسئلوں میں اللہ جانے حنفی مذہب نے حصے بخرے کیسے کئے ہیں؟قرآن میں جاہلیت کے زمانے کی ایک قوم کا ایک رواج پڑھا کرتے تھے کہ وہ کہتے ہیں: ’’ما فی بطون ھذہ الانعام خالصۃ لذکور ومحرم علیٰ ازواجنا الخ‘‘ ترجمہ:’’یعنی ان مویشیوں کے پیٹ میں جو بچہ ہے وہ صرف مرد ہی کھا سکتے ہیں یہ عورتوں کو حرام ہے‘‘ پس مرد عورت کی تقسیم کی سند کہیں یہ آیت قرآنی تو نہیں؟ تکبیر بھی بدل دی: (۱۲۶)مشکوۃ شریف جلد اول ص۷میں بخاری مسلم کی حدیث ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کی تعلیم دیتے ہوئے فرمایا کہ باوضو قبلے کی طر ف متوجہ ہو کر تکبیر کہے یعنی ’’اللّٰه اکبر‘‘ سے نماز شروع کر لفظ ہیں ’’فکبر‘‘مسلم کی حدیث میں ہے کہ: ’’کان یستفتح الصلوۃ بالتکبیر‘‘ ترجمہ:’’حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ اپنی نماز لفظ اللہ اکبر سے شروع کرتے تھے‘‘ متفق علیہ حدیث میں ہے بخاری شریف میں ہے: ’’کان اذا دخل فی الصلوۃ کبر‘‘
Flag Counter