Maktaba Wahhabi

98 - 215
لا تحیض وینھیٰ عن سقی ماء الغیر‘‘ ترجمہ:’’یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے کہ لونڈی کو ایک حیض تک روکے رکھنا چاہیئے تاکہ اس کے پیٹ میں بچہ ہونے نہ ہونے کا علم ہوجائے اگر اس حیض نہ آتا ہو تو تین مہینے تک اسے ہاتھ نہ لگائے۔یہ حرام ہے کہ اپنا پانی دوسرے کی کھیتی کو پلائے یعنی(دوسرے سے حمل ہو اور پھر بھی یہ صحبت کرے)‘‘(رواہ رزین مشکوۃ ص۲۹ جلددوم باب الاستبراء) مسلمان بھائیو!کیا یہ حدیث صاف نہیں کہ لونڈی خریدی جائے اس کو جب تک ایک حیض نہ آجائے اس سے اس کے خریدار کو ملنا حرام ہے؟حنفی مذہب کا فیصلہ سنئے ’’ہدایہ ص۴۵۰ جلد۴ کتاب الکراہیۃ ‘‘میں ہے’’لا باس بالا حتیال لا سقاط الاستبرآء عندابی یوسف‘‘یعنی امام بو یوسف کے نزدیککوئی نہ کوئی حیلہ کر کے اس ایک حیض تک ٹھہرنے کی مدت کو ہٹادینے میں کوئی حرج۔سنا ااپ نے حدیث کے صاف حکم کو حیلے حوالے سے ٹال دینا کوئی حرج نہیں رکھتا؟اس کے بعد اسی کتاب میں حیلے لکھے ہیں کہ کس طرح اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اس تاکیدی فرمان کو ٹال دیا جائے اور کس طرح اس حرام کو حلال کر لیا جا ئے’’فنعوذباللّٰہ من شرور انفسنا ومن سیات اعمالنا‘‘ہاں ہمارا روئے سخن توآپ سے ہے اب اس صورت میں آپ کیا مانیں گے؟حنفی مذہب یا محمدی فرمان؟ کعبۃ اللّٰہ کی بے حرمتی: (۶۱)’’عن ابی ہریرۃ الالا یحج بع العام
Flag Counter