Maktaba Wahhabi

27 - 215
تقلید کی اصلی صورت یعنی ریت کے ذروں کے برابر لعنتیں نازل ہوں اس پر جو امام ابو حنفہ رحمہ اللہ کے کسی قول کو رد کرے۔برا مان کر منہ پھلالینے کی تو کوئی سند نہیں۔یہ شعر تقلید کی جان ہے،مقلد کا ایمان ہے،گو لفظوں میں کوئی بوقت تحقیق اس کا انکار کر جائے یا اس کی تاویل کر لے لیکن حقیقتاً تقلید یہی ہے جانے دیجئے صاحب اس شعر کو نہ لیجئے۔اصول فقہ کی کتابوں کو کیا جواب دو گے؟جنہوں نے فیصلہ کیا ہے کہ مقلد کو قرآن سے،حدیث سے،اجماع سے،قیاس سے،کسی مسئلے کے سمجھنے اور لینے کا کوئی حق ہی نہیں۔یہ چاروں چیزیں مقلد کے لئے دلیل کی حیثیت ہی نہیں رکھتیں۔مقلد کی دلیل تو صرف اس کے امام کا قول ہی ہے نہ کہ ان چاروں میں سے کوئی دلیل۔ ’’اما المقلد فیقول ھذا الحکم واقع عندی لا نہ ادی الیہ رائی ابی حنیفہ الخ‘‘ ترجمہ:’’ یعنی مقلد کا وظیفہ تو صرف اتنا ہوتا ہے کہ وہ کہہ دے کہ یہ مسئلہ یوں ہے اس لئے کہ میرے امام کی رائے یہی ہے اور میرے نزدیک میرے امام کی ہر راغئے بر حق ہے اور مسئلہ وہی ہے جو بتلادے۔‘‘ دامن صبا نہ چھو سکے جس شہسوار کا پہنچے کب اس پہ ہاتھ ہمارے غبار کا مدنی اور کوفی راستہ سیدہی لائن کا نٹا یہیں بدلتا ہے۔اب مدنی لائن الگ ہو جاتی ہے اور کوفی لائن الگ ہوجاتی ہے۔محمدی اور حنفی کے مذہب کا فرق ظاہر ہو جاتا ہے۔محمدی کا مذہب تو یہ ہے کہ جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم فرمائیں وہ حق ہے۔حنفی کا مذہب یہ کہ جو امام ابو حنفیہ رحمہ اللہ
Flag Counter