معلوم ہوا کہ فطرہ ادا کرنے کے لئے مالداری شرط نہیں ہے لیکن حنفی مذہب اسے نہیں مانتا ان کی فقہ کی کتاب’’ہدایہ ص۱۸۸ جلد اول باب صدقۃ الفطر‘‘میں ہے:
’’اذا کان مالکا المقدار النصاب‘‘
ترجمہ:’’یعنی فطرہ اس وقت واجب ہوگا جب زکوٰۃ کے واجب ہونے کے برابر ما ل کا وہ مالک ہو‘‘
کہو حنفی بھائیو!پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی مانو گے یا فقہ کی؟
غیر مسلمان کو مسلمان کی جگہ کر دیا:
(۱۳۶)اسی فطرے کی حدیث میں صاف یہ لفظ ہیں ’’من المسلمین ‘‘اور ’’علیٰ کل مسلم ‘‘وغیرہ ملاحظہ ہو ’’مشکوۃ شریف جلد اول ص۱۶۰ باب صدقۃ الفطر‘‘اس سے ظاہر ہے کہ فطرہ مسلمان کی طرف سے ہے۔لیکن حنفی مذہب اسے نہیں مانتا وہ نہایت آزادی سے اس قید کی مہمل قرار دیتے ہوئے حکم دیتا ہے کہ:
’’ویودی المسلم الفطر عن عبدہ الکافر‘‘
ترجمہ:’’کسی مسلمان کا کوئی کافر غلام ہو تو اس کی طرف سے بھی اسے فطرہ ادا کرنا ضروری ہے ‘‘
فطرے کے مسائل میں قلابازیاں:
(۱۳۷تا ۱۴۳)حدیث میں موجود ہے کہ فطرہ غلام پر بھی ہے لفظ
|