Maktaba Wahhabi

114 - 236
’’اِقْرَأْ بِہَا فِيْ نَفْسِکَ سِرّاً غَیْرَ جَہْرٍ‘‘[1] ’’اسے تم آہستہ آواز سے پڑھ لو اور بلند آواز سے نہ پڑھو۔‘‘ 2۔ شیخ عبد الحق دہلوی رحمہ اللہ نے’’اللمعات‘‘میں لکھا ہے: ’’اِقْرَأْ سِرّاً تُسْمِعُ نَفْسَکَ‘‘[2] ’’اتنا آہستہ پڑھ کہ صرف اپنے آپ کو سنا سکے۔‘‘ انھوں نے’’أشعۃ اللمعات‘‘میں بھی یہی معنی کیا ہے،چنانچہ لکھتے ہیں: ’’اِقْرَأْ بِھَا فِيْ نَفْسِکَ‘‘[3] ’’بخوانی فاتحہ را پسِ امام نیز اما آہستہ چنانچہ بشنوئی خود را۔‘‘ ’’سورت فاتحہ امام کے پیچھے اتنا آہستگی سے پڑھو کہ صرف خود سن سکو۔‘‘ ’’قرائۃ في النفس‘‘کے بلا آواز پڑھنے کا استعمال خود قرآن کریم میں بھی موجود ہے،چنانچہ سورت اعراف میں ارشادِ الٰہی ہے: ﴿ وَاذْكُر رَّبَّكَ فِي نَفْسِكَ﴾ [الأعراف:۲۰۵] ’’اور اپنے رب کو آہستگی سے یاد کیجیے۔‘‘ گویا ﴿ فِي نَفْسِكَ﴾ کا معنی سراً بلا آواز پڑھنا ہے نہ کہ صرف غور و فکر کرنا۔ 3۔ تفسیر جلالین میں اس آیت میں آمدہ الفاظ ﴿ فِي نَفْسِكَ﴾ کا معنی کیا گیا ہے: ’’أَيْ سِرّاً‘‘بلا آواز[4] 4۔ فقہ حنفی کی کتاب ہدایہ میں لکھا ہے کہ جب خطیب یہ ا رشادِ الٰہی پڑھے: ﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا﴾ [الأحزاب:۵۶] ’’فَیُصَلِّی السَّاِمُع فِيْ نَفْسِہٖ‘‘ ’’تو سننے والا اپنے دل میں درود شریف پڑھے۔‘‘ ’’کفایہ حاشیہ ہدایۃ‘‘میں اس کا معنی یوں کیا گیا ہے:
Flag Counter