Maktaba Wahhabi

31 - 236
’’قیامت کے دن میرے منہ میں انگارہ ہو،یہ چیز میرے لیے اس بات سے بہتر ہے کہ مجھے کہا جائے کہ جائو تمھاری کوئی نماز نہیں۔‘‘ 5۔ علامہ انور شاہ کاشمیری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’سری نماز میں مقتدی کے بھی سورت فاتحہ پڑھنے کا جواز ہمارے مقتدمین سے التفسیر لأبي منصور ماتریدي،الأسرار للقاضي الدبوسي اور شرح مختصر الطحاوي لأبي بکر الرازی و غیرہ میں منقول ہے۔[1] فصل الخطاب میں علامہ کاشمیری نے لکھا ہے کہا مقدمہ غزنویہ کے مطابق ہمارے بعض اصحاب نے مقتدی کے لیے امام کے پیچھے سری نماز میں(سورت فاتحہ) پڑھنے کو اختیار کیا ہے اور امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا قولِ اول بھی یہی ہے۔[2] ’’الکتاب المستطاب‘‘کے حاشیے پر لکھا ہے کہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک مقتدی کے لیے کوئی حرج نہیں کہ وہ ظہر و عصر میں(امام کے پیچھے) سورت فاتحہ اور جو قرآن چاہے پڑھے۔[3] علامہ کشمیری نے اس کتاب کے صفحہ:5,4 اور ص:278,242 پر بھی فاتحہ پڑھنے کو مباح قرار دیا ہے۔[4] 6۔ علامہ بدر الدین عینی رحمہ اللہ جو کبار علمائے احناف میں سے ہیں،اپنی کتاب’’البنایۃ شرح الہدایۃ‘‘(۱؍۷۱۲) میں لکھتے ہیں کہ امام رکن الدین علی السفری نے ہمارے مشائخ سے نقل کیا ہے:
Flag Counter