Maktaba Wahhabi

72 - 236
تحت لکھا ہے: ’’اصل حقیقت یہ ہے کہ سورت فاتحہ پڑھنے بغیر نماز نہیں ہوتی،کیوں کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:’’سورت فاتحہ کے بغیر کوئی نماز نہیں۔‘‘[1] 10۔ علامہ ابن عبد البر رحمہ اللہ موطا امام مالک کی جامع ترین شرح’’التمہید‘‘میں لکھتے ہیں: ’’دیگر محدثین کرام کا کہنا ہے کہ مقتدیوں میں سے کوئی بھی امام کے پیچھے سورت فاتحہ پڑھنا نہ چھوڑے،اگر چہ امام جہری قراء ت ہی کیوں نہ کر رہا ہو،کیوں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی:((لَا صَلَاۃَ لِمَنْ لَّمْ یَقْرَأْ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ))’’جس نے سورت فاتحہ نہ پڑھی اس کی نماز نہیں ہے۔‘‘اس حدیث میں وارد عام حکم میں سے کسی(مقتدی) کو خاص کرنے کی کوئی دلیل نہیں ہے،کیوں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی نمازی کو خاص نہیں کیا(امام و منفرد ہو یا مقتدی) اس لیے اہلِ علم نے کہا ہے کہ یہ حدیثِ عبادہ رضی اللہ عنہ اپنے عموم کے اعتبار سے امام و مقتدی دو نوں کو برابر شامل ہے،کیوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے امام و مقتدی یا اکیلے کو خاص نہیں کیا ہے۔‘‘[2] 11۔ بلوغ المرام کی شرح’’سبل السلام‘‘میں علامہ یمانی امیر صنعانی رحمہ اللہ نے لکھا ہے: ’’ثُمَّ ظَاہِرُ الْحَدِیْثِ وُجُوْبُ قِرَائَتِھَا فِيْ سِرِّیَّۃٍ وَجَہْرِیَّۃٍ لِلْمُنْفَرِدِ وَ الْمُؤْتَمِّ‘‘[3]
Flag Counter