Maktaba Wahhabi

136 - 195
’’مومنوں میں سب سے کامل ایمان والا شخص وہ ہے جو ان میں سب سے اچھے اخلاق کا حامل ہو۔اور تم سب میں بہتر وہ ہے جو اپنی عورتوں کے حق میں بہتر ہو۔‘‘ ٭اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:’’بے شک عورت پسلی سے پیدا کی گئی ہے۔اور وہ ایک ہی طریقے پر سیدھی نہیں رہ سکتی۔اگر آپ اس سے لطف اندوز ہونگے تو اِس حالت میں ہونگے کہ اس میں ٹیڑھا پن بدستور باقی ہو گا۔اور اگر آپ اسے سیدھا کرنا چاہیں گے تو اسے توڑدیں گے اور اس کا توڑنا اس کی طلاق ہے۔‘‘[رواہ مسلم ] ٭ حضرت معاویہ بن حیدۃ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ بیوی کا خاوند پر کیا حق ہے؟تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (أَنْ تُطْعِمَہَا إِذَا طَعِمْتَ،وَتَکْسُوَہَا إِذَا اکْتَسَیْتَ،وَلاَ تَضْرِبِ الْوَجْہَ،وَلاَ تُقَبِّحْ،وَلاَ تَہْجُرْ إِلاَّ فِیْ الْبَیْتِ ) ’’اس کا حق یہ ہے کہ جب تم خود کھاؤ تو اس کو بھی کھلاؤ۔اور جب تم خود پہنو تو اس کو بھی پہناؤ۔اور منہ پر نہ مارو اور گالی گلوچ نہ کرو۔اور اگر اسے چھوڑنا چاہو تو گھر ہی میں چھوڑو۔‘‘رواہ ابو داؤد:۲۱۴۲ وصححہ الألبانی ] ٭حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (لاَ یَفْرَکْ مُؤْمِنٌ مُؤْمِنَۃً،إِنْ کَرِہَ مِنْہَا خُلُقًا رَضِیَ مِنْہَا آخَرَ) ’’کوئی مومن(اپنی ) مومنہ(بیوی ) سے بغض نہ رکھے۔اگر اس کی کوئی عادت اسے نا پسند ہو گی تو کوئی عادت اسے پسند بھی تو ہوگی۔‘‘[رواہ مسلم:۱۴۶۹] ٭امام نووی رحمہ اللہ کہتے ہیں:’’اِس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ خاوند کو اپنی بیوی
Flag Counter