Maktaba Wahhabi

174 - 195
٭لوگوں کے حقوق سے آزاد ہونے کامطلب یہ ہے کہ آپ اللہ تعالی کی طرف رجوع کرتے ہوئے سچے دل سے توبہ کریں اور لوگوں کے حقوق انھیں ادا کریں۔اور اِس سلسلہ میں آپ کو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا بہترین نمونہ سامنے رکھنا چاہیئے۔اللہ تعالی ارشاد فرماتے ہیں: ﴿لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ أُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ لِّمَنْ کَانَ یَرْجُوْ اللّٰہَ وَالْیَوْمَ الْآخِرَ وَذَکَرَ اللّٰہَ کَثِیْرًا﴾[الأحزاب:۲۱] ’’ یقینا تمھارے لئے رسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم ) میں عمدہ نمونہ موجود ہے،ہر اس شخص کیلئے جو اللہ تعالیٰ کی اور قیامت کے دن کی امید رکھتا ہو اور بکثرت اللہ کا ذکر کرتا رہتا ہو۔‘‘ ٭نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جن کا اخلاق قرآن مجید تھا آپ کی عاجزی وانکساری کا عالم دیکھئے کہ آپ نے کسی شخص پر ظلم نہیں کیا،کسی کے مال پہ قبضہ نہیں کیا،کسی پر زیادتی نہیں کی۔اِس کے باوجود آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالی کا خوف اس قدرتھا کہ آپ اس بات سے ڈرتے تھے کہ کہیں آپ کی اللہ تعالی سے ملاقات اِس حالت میں نہ ہو کہ کسی کا آپ پر کوئی ایسا حق ہو جو آپ نے ادا نہ کیا ہو۔ طبرانی میں ایک واقعہ ذکر کیا گیا ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بدر کے دن اپنے ساتھیوں کی صفیں درست کر رہے تھے،آپ کے ہاتھ میں ایک تیر تھا جس کے ساتھ آپ اپنی قوم کے لوگوں کو سیدھا کر رہے تھے۔اسی دوران آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوادبن غزیہ جو بنی عدی بن النجار کے حلیف تھے کے پاس سے گذرے۔وہ صف سے نکل کر کچھ آگے آگئے تھے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے پیٹ پر تیر مارا اور فرمایا: ’’اے سواد!صف میں برابر کھڑے ہو جاؤ۔‘‘
Flag Counter