Maktaba Wahhabi

47 - 195
’’ اللہ تعالی جب مخلوق کو پیدا کر چکا تو رحم(رشتہ داری ) نے کھڑے ہو کر کہا:یہ قطع رحمی سے تیری پناہ میں آنے کا مقام ہے۔اللہ تعالی نے کہا:ہاں ،کیا تجھے یہ بات پسند نہیں کہ میں اسے(اپنی رحمت سے ) ملاؤں جو تجھے ملائے اور اسے(اپنی رحمت سے ) کاٹ دوں جو تجھے کاٹے ؟اس نے کہا:کیوں نہیں !تو اللہ تعالی نے کہا:بس یہ بات طے ہو گئی۔پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اگر تم چاہو تو اللہ کا یہ فرمان پڑھ لو:﴿فَہَلْ عَسَیْتُمْ إِنْ تَوَلَّیْتُمْ أَنْ تُفْسِدُوْا فِیْ الْأَرْضِ وَتُقَطِّعُوْا أَرْحَامَکُمْ ٭ أُوْلئِکَ الَّذِیْنَ لَعَنَہُمُ اللّٰہُ فَأَصَمَّہُمْ وَأَعْمٰی أَبْصَارَہُمْ﴾’’اور تم سے یہ بھی بعید نہیں کہ اگر تم کو حکومت مل جائے تو تم زمین میں فساد برپا کردو اور رشتے ناطے توڑ ڈالو۔یہ وہی لوگ ہیں جن پر اللہ کی لعنت ہے اور جن کی سماعت اور آنکھوں کی روشنی چھین لی ہے۔‘‘[البخاری۔الأدب باب من وصل وصلہ اللّٰہ:۵۹۸۷،مسلم۔البر والصلۃ:۲۵۵۴ ] ٭حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (لاَ یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ قَاطِعٌ ) ’’ قطع رحمی کرنے والا جنت میں نہیں جائے گا۔‘‘[البخاری۔الأدب باب إثم القاطع:۵۹۸۴،مسلم۔البر والصلۃ:۲۵۵۶ ] ٭حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (مَنْ أَحَبَّ أَن یُّبْسَطَ لَہُ فِیْ رِزْقِہٖ وَیُنْسَأَ لَہُ فِیْ أَثَرِہٖ فَلْیَصِلْ رَحِمَہُ) ’’جس شخص کو یہ بات پسند ہو کہ اس کے رزق میں فراوانی اور اس کے اجل(موت ) میں دیر ہو وہ صلہ رحمی کرے۔‘‘[البخاری۔الأدب باب من بسط لہ فی
Flag Counter