Maktaba Wahhabi

111 - 325
شورمچا دیا کہ معاذ اللہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم شہید کر دیئے گئے۔ ایسے لوگوں کو عار دلاتےہوئے اللہ تعالیٰ پچھلے انبیاء کے اصحاب کاحوالہ دےرہے ہیں کہ کتنے انبیاء کےساتھ ایسا ہوا کہ نبی شہید کر دیئےگئے،لیکن ان کے ساتھ لڑنےوالے صحابہ نہ تو پست ہمت ہوئے،نہ کمزور پڑے،لیکن پوری طاقت کے ساتھ دشمن کےمقابل ڈٹے رہے اور اپنےدین کا دفاع کرتے رہے اور اللہ تعالیٰ سے ثابت قدمی اور صبر و استقامت کی دعا بھی مانگتے رہے،اور میدان جنگ میں اپنی ثبات قدمی کو وسیلہ بنایا۔اللہ تعالیٰ نے ان کی ثبات قدمی کو پسند فرمایا اور ان کی دعا قبول فرمائی۔ اس بحث کا خلاصہ یہ ہواکہ دشمن خدا کو مقابل میدان جنگ میں ثابت قدم رہنا اوردین کی عزت کی خاطر صبر و استقامت کا ثبوت دینا بڑی عظیم نیکی اورکار ثواب ہے جس کو وسیلہ بنا کر اپنی مغفرت اور لغزشوں کی معافی اورفتح و نصرت کی دعا مانگنی چاہیے،جیسا کہ آیات مذکورہ میں پچھلے انبیاء کے اصحاب نے کیا اور اللہ نے ان کے اس وسیلہ اور دعا کو قبول کرنے کی بشارت دی۔ فَآتَاهُمُ اللّٰہُ ثَوَابَ الدُّنْيَا وَحُسْنَ ثَوَابِ الْآخِرَةِ وَاللّٰہُ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ اللہ نے ان کو دنیا میں بدلہ دیااور آخرت میں بھی بہت اچھا بدلہ دےگا اور اللہ نیکوکاروں کو کودوست رکھتا ہے۔‘‘ موجودہ دور میں بھی ہماری ذلت ونکبت کے خاتمہ اوردنیا و آخرت کے بہتر انجام کےحصول کے لیے یہ آیات اپنے اندر کسی عبرت و موعظت رکھتی ہیں اور کتنے مؤثر وسیلہ کی ترغیب دیتی ہیں۔
Flag Counter