Maktaba Wahhabi

216 - 325
ہے نہ آپ سے کلام ودرخواست ممکن ‘نہ آپ کا دعائے مغفرت کرنا ممکن ‘یہ سب اعمال وافعال آپ کی زندگی تک کے لئے خاص تھے۔وفات کے بعد انسان کے اعمال کا سلسلہ ختم ہوجاتا ہے۔یہی آیت کا صحیح مطلب ہے۔اس کے برخلاف نہ کسی صحابی نے سمجھا ‘نہ تابعی نے ‘نہ ہی طریقہ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کرنے والے کسی عالم ربانی نے ایسا سمجھا۔اس لئے اس آیت سے مخلوقات کی ذات سے وسیلہ لینے پر استدلال کرنا بے محل اور بالکل غلط ہے۔پھر اس آیت میں تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے دعا ئے استغفار کرانے کا ذکر ہے۔آپ کی ذات وشخصیت کو وسیلہ بنانے کا کہاں ذکر ہے؟اس لئے آیت کو دلیل بنانا چاہئے رسول کی دعا کو وسیلہ بنانے پر نہ کہ رسول کی شخصیت وذات کو۔ اور مومن کی دعا کے وسیلہ کی بابت تو ہم شروع وسیلہ کی بحث میں تفصیل سے بیان کرسکے ہیں کہ یہ جائز اورمشروع ومسنون ہے۔اس میں تو کسی مسلمان کو اختلاف نہیں ‘لیکن آیت کے مضمون سے ہٹ کر اس سے مخلوقات کی شخصیتوں اور ذاتوں کو وسیلہ بنانے پر استدلال کرنا محض بے عقلی اورجہالت ہے۔ آیات و احادیث سے بےمحل استدلال تینوں آ یات پرآپ نے غور کرلیا اس سے آپ پر یہ بات واضح ہوگئی
Flag Counter