کہ ان آیت کریمہ سے مخلوقات کی ذات کا وسیلہ لینے پر استدلال کرنا کتنا بے محل اور غلط ہے اور ان آیات کا اس موضوع سے کوئی دور کا تعلق بھی نہیں۔لہٰذا ہمارے ان دوستوں کا دعوی خودبخود باطل اور ساقط ہوجاتا ہے۔ان آیات کے علاوہ ۲۲ حدیثیں اور صفیہ بنت عبدالمطلب(آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پھوپھی)کے مرثیہ کا ایک شعر اور امام ترمذی کا خواب اور امام شافعی کے دو واقعات بھی مخلوقات کی ذات کا وسیلہ لینے کے ثبوت میں پیش کیا ہے۔
ہم آئندہ صفحات میں تفصیل سے ان احادیث پر بحث کریں گے اور جرح وتعدیل کے اصول پر ان احادیث کی تحقیق کریں گے۔جو احادیث ان کے اصولوں کے مطابق صحیح ثابت ہوں گی ہم انہیں بلا چوں وچرا قبول کریں گیاور جو غلط اور موضوع ثابت ہوگی ان کے اسباب ووجوہات آپ کے سامنے پیش کردیں گے۔
ہمارا مقصود حق کی تلاش ہے۔ہم حق کو بلند دیکھنا چاہتے ہیں۔حق سب پر بلند ہے ‘ساری عظمتیں حق پر قربان ہیں۔اگر ایک طفل مکتب بھی حق کی آواز بلند کرے گا تو ہم اس کی تائید ومدد کریں گے اور اگر کوئی بڑی سے بڑی اور عظیم شخصیت بھی باطل کا پرچار کرے گی تو ہم اس کا مقابلہ کریں گے ‘اس لئے کہ حق ہی اس بات کا حق دار ہے کہ اس کی حقانیت کے آگے سرجھکایا جائے اور اس کی بھرپور تائید ومدد کی جائے۔
|