Maktaba Wahhabi

113 - 325
اس کی رحمت پر ہے۔مثلاً کہنا چاہیے کہ مجھے اپنی تجارت میں نفع اورکھیتی میں پیداوار اور کسی کام میں کامیابی صرف اپنی مہارت اورعمل سےنہیں ہوتی،بلکہ ان سب اعمال و اسباب کی فراوانی کےباوجود نتائج کے ظہور اور کامیابی کےحصول کے لیے میں اللہ تعالیٰ پرایمان توکل رکھتا ہوں۔اسی لیےآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: لَا يَدْخُلُ أَحَدٌ مِنْكُمُ الْجَنَّةَ بِعَمَلِهِ قَالُوا:وَلَا أَنْتَ يَا رَسُولَ اللّٰہِ؟قَالَ:وَلَا أَنَا،إِلَّا أَنْ يَتَغَمَّدَنِي اللّٰہُ مِنْهُ بِرَحْمَةٍ ’’کوئی شخص محض اپنے عمل سے جنت میں نہیں داخل ہو گالوگوں نے کہا،اور آپ بھی اے اللہ کےر سول صلی اللہ علیہ وسلم؟فرمایا،میں بھی نہیں۔ہاں مگر یہ کہ اللہ مجھے اپنی رحمت میں ڈھانپ لے۔‘‘ پس معلوم ہوا کہ ’’عمل بلاتوکل اور توکل بلاعمل‘‘ دونوں ہی غلط ہیں،بلکہ صحیح یہ ہے کہ عمل کر کے نتائج کے لیے اللہ پر توکل کیاجائے۔ان تفصیلات سےتوکل کی حقیقت معلوم ہوئی۔یہی وہ توکل ہے جس کی تاکید اللہ تعالیٰ نےاپنے تمام انبیاء کرام کو فرمائی ہے۔ یہاں اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام کی بابت فرمایا کہ وہ اپنی قوم کو نصیحت فرما رہےہیں: يَا قَوْمِ إِنْ كُنْتُمْ آمَنْتُمْ بِاللّٰہِ فَعَلَيْهِ تَوَكَّلُوا إِنْ كُنْتُمْ مُسْلِمِينَ ’’ میرے بھائیو اگر تم اللہ پرایمان رکھتے ہو تو اس پر توکل کرو،اگر تم فرمانبردار ہو تو ایسا کرو۔ اس لیے کہ ایمان اور اسلام کا حقیقی تقاضا یہی ہے کہ تم اللہ پرتوکل رکھو
Flag Counter