Maktaba Wahhabi

143 - 325
اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم مدینہ منورہ واپس تشریف لائے تو یہ سب دیہاتی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر جھوٹا عذر کرنے لگے کہ ہم کو ہمارے مال وعیال نے جہاد میں شرکت سےروک رکھا اور محض آپ کو خوش کرنے کے لیے بناؤٹی طور پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کرتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ سے ان کی بخشش کی دعا فرمائیں۔ اگرچہ یہ دیہاتی بناؤٹی عذر کر رہے تھے اور اللہ سے اپنی معافی کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے استغفار کی دعا کی درخواست بھی محض تقیہ اور بناوٹ تھی۔لیکن اس سے قطع نظر،یہ بات صاف ظاہر ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے دعا کی درخواست کرنا ایک مشروع اور معروف چیز تھی۔اگر یہ بات غیر مشروع ہوتی تو آپ ان دیہاتیوں کو اس دعا کی درخواست کرنے سےفوراً روک دیتے۔لیکن آپ کا ان کی درخواست کو قبول فرما لینا اور انہیں اس سےمنع نہ کرنا اس کے مشروع ہونے کی دلیل ہے۔ اور اسی دلیل سے یہ بھی ثابت ہوتاہےکہ مومن کا اپنے مومن بھائی کی دعا کو اللہ کے یہاں وسیلہ بنانا مشروع ہے اور اس کی مشروعیت پر اس آیت سے استدلال کرنا بھی صحیح ہےاور اسی مقصد سے یہ آیت ہم نے پیش بھی کی ہے۔ اس کے علاوہ دوسرے اور بھی مشروع وسیلوں کا ذکر قرآن میں موجود ہے،مثلاً موسیٰ علیہ السلام کی قوم نے اپنے اوپر سے طوفان اور ٹڈی اور مینڈک اور خون وغیرہ کے عذاب کو ہٹانے کے لیے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی دعا کو
Flag Counter