Maktaba Wahhabi

159 - 325
إِلَى رَبِّي فِي حَاجَتِي لِتُقْضَى،اللّٰہُمَّ شَفِّعْهُ فِيَّ میرے رب کی طرف میری اس حاجت میں تاکہ تو پوری کرا دے،اے اللہ،میرے بارے میں آپ کی شفاعت قبول فرما۔‘‘(ترمذی،نسائی،مستدرک حاکم) نابینا دعا سے فارغ ہوا اور اس کی روشنی لوٹ آئی۔ اس اندھے نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے دعا کی درخواست کی اور اللہ سے آپ کی دعا قبولیت کے لیے خود بھی دعا کی۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے اصرار پر خود بھی دعا فرمائی اور اس سے بھی دعا کرائی۔اللہ نے اس کے بارے میں آپ کی دعا قبول فرمائی اور وہ اندھا فوراً اسی مجلس میں بینا اور روشنی کا مالک ہو گیا۔فَلِلّٰہِ الْحَمْدُ اس حديث سے معلوم ہوا کہ مومن اپنے دوسرے مومن بھائی کی دعا کو بارگاہ الہٰی میں وسیلہ بنا سکتا ہے۔یہ ایک مشروع کام ہے۔ اس حدیث سے کچھ لوگوں کو زبردست غلط فہمی ہو گئی ہے جس کے متعلق آئندہ مفصل بحث آ رہی ہے۔
Flag Counter