Maktaba Wahhabi

208 - 325
تلاش کرنے کا حکم دیا ہے۔ حضر ت عبداﷲبن عباس رضی اﷲعنہما کا بیان ہے کہ ’’وسیلہ ان نیک اعمال کو کہتے ہیں جن سے اﷲکا قرب حاصل ہو۔‘‘اور یہی قول مجاہد ابووائل ‘حسن قتادہ اور سدی کا بھی ہے۔تمام مفسرین کہتے ہیں کہ اﷲتعالیٰ نے اس آیت میں وسیلہ کے اعمال کو متعین فرمادیا ہے اور وہ ہیں ‘اﷲپر ایمان ‘اس کا تقویٰ ‘اس کی اطاعت ‘اس کی راہ میں جہاد اور یہی وہ اعمال ہیں جن سے فلاح ورشد کی راہیں کھلتی ہیں اور مومن جنت الفردوس کا حق دار ہوتا ہے۔ آیت کے حقیقی مفہوم پر غور فرمائیے کہ اس میں مخلوقات اور صالحین کی ذات کے وسیلہ کا ذکر کہاں ہے؟اس میں تو صرف اس شرعی وسیلہ کا ذکر ہے جو نیک اعمال کے ذریعہ حاصل ہوتا ہے اور اس پر سب کا اتفاق ہے ‘اور یہی اﷲکا حکم ہے جس سے کسی مومن کو انکار کی مجال نہیں!انکار تو اس حرام اور ممنوع وسیلہ سے ہے جو مخلوقات اور شخصیات کی ذاتوں کا لیا جائے اس آیت میں نہ اس کا کوئی ذکرہے نہ تعلق۔بلکہ ایمان تقویٰ اور جہاد فی سبیل اﷲکا حکم فرماکر اﷲتعالیٰ نے ان اعمال صالحہ کے شرعی وسیلہ کو متعین فرمادیا لہٰذا مخلوقات کی ذات کے وسیلہ پر اس آیت سے استدلال کرنا غلط ہے اور اعمال صالحہ کو وسیلہ بنانے کی مشروعیت کا جو دعوی ہم نے پچھلے صفحات میں کیا ہے ‘اس کی مکرر تائید ہوئی۔
Flag Counter