اور ان مشرکین کو معلوم ہونا چاہئے کہ یہ جن جنہیں معبود بنائے ہوئے ہیں وہ تو مسلمان ہو کر اﷲکی بندگی میں لگ گئے ہیں اور اطاعت وفرمانبرداری میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کررہے ہیں اور ان میں سے ہر ایک جن اپنے اعمال صالحہ کے ذریعہ اس دھن میں لگا ہے کہ کون اﷲسے سب سے زیادہ قریب ہوتاہے اور پھربندگی کرکے بھی رحمت الٰہی کے امیدوار اور عذاب الٰہی سے ڈررے ہیں۔
یہ ہے ان دونوں آیتوں کا صحیح مفہوم جن میں مشرکین کو یہ حقیقت سمجھائی جارہی ہے کہ جن جنوں کی تم عبادت کرتے ہو ان سے سبق حاصل کرو۔وہ اﷲپر سچے دل سے ایمان لاچکے ہیں ‘انہوں نے خود کو شرک سے بچالیا ہے اور اﷲکی مرضی حاصل کرنے کے لئے عمل صالح کرنے میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کررہے ہیں ‘اور اﷲکا قرب حاصل کرنے کے لئے اپنے اس اعمال صالح کو وسیلہ بنائے ہوئے ہیں۔ان کی اس حالت کو دیکھ کر تم کو یہ سمجھنا چاہئے کہ یہ معبود نہیں ہیں ‘اگر یہ معبود ہوتے تو اﷲکی بندگی کیوں کرتے؟اﷲکی رحمت کے طالب کیوں ہوتے اﷲکے عذاب سے ڈرتے کیوں؟یہ باتیں کسی عابد کی ہوتی ہیں یا معبود کی؟تم اتنابھی نہیں سمجھتے کہ عبادت کون کرتا ہے ‘عابد یامعبود؟بھلا معبود بھی دوسروں کے عذاب سے ڈرتا ہے اور اس کو بھی کسی کی رحمت کا سہارا لینا پڑتا ہے۔
|