درخواست کرتے کہ آپ ان کے لئے مغفرت کی دعا مانگیں اور وہ خود بھی آنحضرت صلی اﷲعلیہ وسلم کے سامنے اﷲسے توبہ واستغفار کرتے تو اﷲان کی مغفرت فرماتا اور ان کی توبہ قبول فرماتا جیسا کہ اﷲتعالیٰ نے فرمایا لَوَجَدُوا اللّٰہ تَوَّابَا رَّحِیْمًایعنی اﷲکو توبہ قبول کرنے والا رحم کرنے والا پاتے۔
ہر مسلمان اور قرآن کو پڑھنے والا سمجھ سکتا ہے کہ یہ آیت اور اس کا مضمون آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی تک کیلئے تھا۔آپ کی کی مجلس میں آنا اور آپ کا استغفار کرنا ے سب امور زندگی سے متعلق ہیں۔استغفار اور توبہ یہ سب عمل ہیں جو زندگی ہی میں کئے جاسکتے ہیں۔مرنے کے بعد ان کا سلسلہ ختم ہوجاتا ہے ‘جیسا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادہے۔
اِذَا مَاتَ ابْنُ اٰدَمَ اِنْقَطَعَ عَمْلُہٗ اِلَّا مِنْ ثَلَاثٍ ‘ صَدَقَۃٌ جَارِیَۃٌ وَعِلْمٌ یُنْتَفَعُ بِہٖ وَوَلَدٌ صَالِحٌ یَدْعُوْ لَہٗ
’’جب انسان مر جاتا ہے تو اس کا عمل ختم ہوجاتا ہے ‘سوائے تین راستے کے ‘صدقہ جاریہ ‘علم نافع ‘دعا کرنے والی صالح اولاد۔‘‘
یہ حدیث آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی شامل ہے۔کیونکہ آ پ بھی ’’ابن آدم ‘‘تھے۔اﷲنے آپ کو بھی موت دی اور آپ رفیق اعلی کو جاملے۔
لیکن معلوم ہوا کہ اس آیت میں جتنے اعمال کا ذکر ہے مثلاً گنہگاروں کا آپ مجلس میں آنا ‘وہاں آکر اللّٰہ سے توبہ و استغفار کرنا اوران کا
|