Maktaba Wahhabi

241 - 325
وہ شخص وہاں سے اٹھ کر عثمان بن حنیف کے پاس گیا اور کہا اﷲآپ کو جزائے خیر دے ‘حضرت عثمان تومیری طرف رخ ہی نہیں کرتے تھے ‘لیکن آپ نے ان سے گفتگو کی تو متوجہ ہوئے۔ابن حنیف نے کہا ‘واﷲمیں نے تو ان سے بات تک نہیں کی ‘لیکن میں آنحضرت صلی ا ﷲعلیہ وسلم کے پاس موجود تھا کہ آپ کے پاس ایک اندھا آیا اور اپنے اندھے پن کی شکایت کی ‘پھر نابینا والی پوری حدیث بیان کی۔ تبصرہ:اس حدیث کے الفاظ پر غور کیجئے تو پورا متن ہی الفاظ کی بناوٹ اور افکار ومعانی کی سجاوٹ سے آراستہ ہے اور حقیقت وسچائی سے دور ا بھی واسطہ نہیں۔ملاحظہ ہو: گویا حضرت عثمان اتنے بدخلق ہیں کہ مسلمانوں کے حالات اور ان کی ضروریات سے ان کو کوئی دلچسپی نہیں۔لوگ ان سے بار بار ملنے جاتے اور وہ ان کی طرف نظر اٹھا کر دیکھنا بھی پسند نہیں کرتے۔لوگ ان کی بدخلقی اور سخت گیری سے تنگ آکر ان کو متوجہ کرنے کے لئے آنحضرت صلی اﷲعلیہ وسلم کے وسیلہ سے دعامانگتے ہیں ‘تب کہیں جاکر وہ سنتے اورنرم پڑتے ہیں(نعوذ باﷲمن ذلک)۔ خلیفہ راشد ‘امیرالمومنین(شہید مظلوم)حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ جو قرابت نبوی کے لحاظ سے ’’ذوالنورین‘‘تھے جنہیں دربار نبوت سے ’’کامل الحیاء والایمان ‘‘کا خطاب ملا تھا۔جو خلافت سے قبل بھی اور خلافت کے بعد بھی خلق اﷲپر شفیق تھے
Flag Counter