Maktaba Wahhabi

257 - 325
معلوم ہوگئیں۔ اول:حضرت عمر رضی اﷲعنہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد آپ کے علاوہ دوسرے سے دعا کی درخواست کی۔ دوم:آپ نے استسقاء کی دعا کیلئے خاص طور پر حضرت عباس رضی اللہ عنہ کا انتخاب فرمایا۔ یہ دونوں ہی باتیں نہایت اہم اور قابل غور ہیں۔آپ نے آنحضرت صلی اﷲعلیہ وسلم کی وفات کے بعد آپ کی دعا کا وسیلہ ترک کردیا اور حضرت عباس رضی اﷲعنہ کو دعا کے لئے منتخب کیا جب کہ صحابہ کرام میں اس وقت ان سے افضل صحابہ جیسے خود حضرت عمر رضی اﷲعنہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ حضرت علی رضی اللہ عنہ وحضرات عشرہ مبشرہ موجود تھے۔ ان سوالوں کے جوابات کے لئے ضروری ہے کہ ہم اس موقعہ پر استسقاء کے بارے میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور مسلمانوں کامعمول کیا تھا؟اس کے متعلق حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی ایک حدیث کا دہرالینا مناسب اور کافی ہوگا۔فرماتی ہیں۔ ’’لوگوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بارش کے قحط کی شکایت کی۔آپ نے حکم فرمایا کہ ’’مصلّٰی‘‘میں آپ کیلئے منبر رکھا جائے اور ایک دن مقرر کرکے اعلان کردیا کہ اس دن لوگ جمع ہوجائیں۔دھوپ نکل جانے کے بعد آپ سب کو لے کر نکلے اورمنبر پر تشریف فرماہوئے۔پہلے اﷲکی حمد وتکبیر کی ‘پھر فرمایا آپ لوگوں نے اپنے علاقوں میں خشکی کی شکایت کی ہے‘جبکہ اﷲکا حکم
Flag Counter