Maktaba Wahhabi

279 - 325
توابا رحیما)وقد جئتک مستغفرًا لذ نبی مستشفعًا بک الٰی ربی ثم انشأ یقول رحم کرنے والا پاتے ‘‘اور اب میں آپ کے پاس اپنے گناہوں کی بخشش کے لئے آیا ہوں ‘ آپ کے ذریعہ اپنے رب سے شفاعت کا طالب ہوں۔پھر وہ یہ اشعار پڑھنے لگا۔‘‘ یا خیر من دفنت فی القاع اعظمہ فطاب من طیبھن القاع والاکم نفسی الفد اء لقبر انت ساکنہ فیہ العفاف وفیہ الجود والکرم اے بہترین شخص جس کی ہڈیاں اس مسطح پہاڑی میں دفن کی گئیں جن کی خوشبو سے پہاڑیاں اور ٹیلے معطر ہوگئے میری جان اس قبر پر فدا ہو جس میں آپ بسے ہوئے ہیں اسی قبر میں پاکدامنی اور جود وکرم بھی بسے ہوئے ہیں پہلی اور دوسری روایت میں معمولی سا فرق ہے۔پہلی روایت میں ہے کہ’’ آنحضرت صلی اﷲعلیہ وسلم کو دفن کرنے کے تین دن بعد ایک دیہاتی ہمارے پاس آیا اور خود کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر پر ڈال دیا اور قبر کی مٹی سر پر پھینکنے لگا۔‘‘ دوسری روایت میں(عتبی کی روایت)میں ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر پر بیٹھا ہوا تھا کہ ایک دیہاتی آیا۔ (۱) ذرا غور فرمائیے کہ یہ عتبی جو خود کو واقعہ کا شاہد بتارہا ہے۔۲۲۸ھ میں وفات پاتا ہے ‘اس صورت میں کیا ممکن ہے کہ وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے تیسرے دن اس واقعہ کے وقت موجود رہا ہو؟فرض کرلو اس کی کل عمر سو سال رہی ہو‘پھر بھی اس زندگی اور اس واقعہ کے درمیان ایک سو بیس سال کا فرق باقی رہ جاتا ہے۔ایسی صور ت میں اس روایت کی صحت کے بارے میں آپ کیا کہہ سکتے ہیں؟
Flag Counter