Maktaba Wahhabi

297 - 325
اور اس شعر پر اپنی درخواست ختم کرتا ہے: و لیس لنا ا لا الیک فرارنا وانی فرار الخلق الا الی الرسل اور ہمارے لئے تیری طرف بھاگ آنے کے سوا کوء چارہ نہیں تھا ‘اورخلق اللہ رسولوں کے سوا کس کے پاس بھاگ کر جائیں؟‘‘ یعنی آپ کی دعا کے سوا نزول باراں کے لئے کوئی دوسرا راستہ دکھائی نہیں دیتا۔آپ اس درخواست کو سن کر منبر پر تشریف لائے اور دعا فرمائی اور بارش ہوئی۔ اس تفصیل سے آپ سمجھ گئے ہوں گے کہ ان اشعار میں ذات رسول کے وسیلہ کا کوئی اشارہ تک نہیں۔اگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات کو وسیلہ بناکر بارش مانگنا جائز ہوتا تو وہ دیہاتی گھر چھوڑ کر مدینہ کیوں آتا؟اپنے گھر میں ہی بیٹھا بیٹھا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات کے وسیلہ سے بارش طلب کرلیتا۔لیکن ایسا کہاں ہوا؟ البتہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اورآپ کے بعد کسی صالح شخص سے دعا کی درخواست کرنا اور ان کی دعا کو وسیلہ بنانا بلاشبہ جائز اور مسنون ہے‘اور مومن کی دعا اپنے مومن بھائی کے لئے مشروع وسیلہ ہے۔جس کی تفصیل مشروع وسیلہ کی بحث میں گذرچکی ہے۔ لیکن مخلوق کی ذات اور جاہ کا وسیلہ تو سراسر شرک ہے۔اس کا تصور کسی عامی کے لئے تو کیا جاسکتا ہے چہ جائیکہ کسی صحابی کی بابت ایسا سوچا جائے۔
Flag Counter