Maktaba Wahhabi

302 - 325
ذریعہ اﷲکا تقرب حاصل کیا جائے۔اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اعمال صالحہ تو تمام انبیاء کرام کے اعمال سے اعظم وبرتر تھے۔آپ کے اعمال حسنہ کا وسیلہ تو سب سے مؤثر وقریبی وسیلہ بارگاہ الٰہی میں سمجھا جائے گا۔اگر آپ اپنے اعمال کا وسیلہ لے کر اللّٰہ سے دعا فرمادیں تو بلاشبہ آپ کی دعا مقبول بارگاہ ہوگی۔ اور یہی وہ وسیلہ ہے جس کی بابت آپ نے اشارہ فرمایا کہ ’’جب تم موذن سے اذان سنو تو موذن جس طرح کہتا ہے تم بھی کہتے جاؤ۔پھر مجھ پر درود بھیجو جو شخص مجھ پر ایک بار درود بھیجے گا۔اﷲاس پر دس بار رحمت نازل فرمائے گا۔پھر میرے لئے اﷲسے وسیلہ مانگو کیونکہ وہ جنت میں ایک بلند درجہ ہے ‘اور مجھے امید ہے کہ بندگان اﷲمیں میرے سوا کسی بندہ کو یہ درجہ نصیب نہ ہوگا۔‘‘ وسیلہ کے دونوں مذکورہ بالا مفہوم دراصل ایک ہی ہیں۔لیکن دونوں میں سے کسی میں مخلوقات کی ذات کو وسیلہ بنانے کا کوئی ذکر وشائبہ تک موجود نہیں ‘لہٰذا دحلان کا ان اشعار سے ذاتِ رسول کا وسیلہ لینے کے جواز پر استدلا ل کرنا محض جہالت ہے۔ حضرت سواد بن قارب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست فرماتے ہیں کہ اﷲسے دعافرمائیں کہ قیامت کے دن مجھے آپ کی شفاعت نصیب ہوجائے ‘اور آپ میرے شفیع بن جائے ‘اور آپ میرے شفیع بن جائیں ‘اور یہ درخواست خود آنحضرت
Flag Counter