Maktaba Wahhabi

77 - 325
وَابْتَغُوْا اِلَیْہِ الْوَسِیْلۃَ وَجَاھِدُوْا فِیْ سَبِیْلِہٖ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ(المائدۃ:۳۵) پہنچنے کا وسیلہ تلاش کرو اور اس کی راہ میں جہاد کرو تاکہ تم کامیاب ہوجاؤ۔‘‘ نیز ارشاد فرمایا: قُلِ ادْعُوا لَّذِ یْنَ زَعَمْتُمْ مِنْ دُوْنِہٖ فَـلَا یَمْلِکُونَ کَشَفَ الضُّرِّ عَنْکُمْ وَلَا تَحْوِیْلًا اُولٰئِکَ الَّذِ یْنَ یَدْعُوْنَ یَبْتَغُوْنَ اِلٰی رَبِّھِمْ الْوَسِیْلَۃَ اَیُّھُمْ اَقْرَبُ وَیَرْجُوْنَ رَحْمَتَہٗ وَ یَخَافُوْنَ عَذَابَہٗ ط اِنَّ عَذَ ابَ رَبِّکَ کَانَ مَحْذُوْرًا ’’کہہ دیجئے کہ تم اﷲکے سوا جن کو معبود قرار دے رہے ہو ذرا ان کو پکارو ‘وہ نہ تم سے تکلیف دور کرنے کا اختیار رکھتے ہیں اور نہ اس کے بدل ڈالنے کا۔یہ لوگ جن کو مشرکین پکار رہے ہیں وہ خود ہی اپنے رب کی طرف وسیلہ ڈھونڈ رہے ہیں کہ ان میں کون زیادہ مقرب بنتا ہے اور وہ اس کی رحمت کے امیدوارہیں اور اس کے عذاب سے ڈرتے ہیں اور واقعی آپ کے رب کا عذاب ہے ہی ڈرنے کے قابل۔‘‘(الاسراء:۵۶‘۵۷) اِس تشریح سے معلوم ہوا کہ لغت اور شریعت دونوں ہی اعتبار سے وسیلہ کا معنی ’’تقرب‘‘ہے۔یعنی اعمال صالحہ کے ذریعہ اﷲکا قرب حاصل کرنا۔ برادران اسلام!سورہ مائدہ والی آیت میں اﷲتعالیٰ نے اپنے بندوں کو اِیمان تقوٰی اور جہاد کے ذریعہ اپنی طرف وسیلہ تلاش کرنے کا حکم دیا ہے ‘اور ان اعمال صالحہ کے انعام میں ان کی کامیابی اور جنت کا وعدہ فرمایا ہے۔ اور سورہ اسراء والی دونوں آیتوں میں اﷲرب العزت نے مسلمانوں کو
Flag Counter